Maktaba Wahhabi

527 - 505
بِعَطَآئٍ۔‘‘[1] [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی جانب متوجہ ہوئے، پھر ہنسے، پھر اُس کے لیے عطا کرنے کا حکم دیا۔‘‘] اللہ اکبر! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مولائے کریم کے حکم: {وَاَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْہَرْ} کی کس طرح بے مثال اطاعت کرنے والے تھے! [بدّو کی سرزنش، بلکہ پٹائی کا معقول سبب ہونے کے باوجود، اُس کی جانب رحیمانہ نظرِ التفات، مشفقانہ تبسّم اور پھر کریمانہ عطا۔ فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَ سَلَامُہٗ عَلَیْہِ۔ اے اللہ کریم! ہم نالائقوں اور ہماری نسلوں کو آنحضرت کی اقتدا کی عظیم نعمت سے محروم نہ رہنے دیجیے۔ آمین یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ۔ ج: بنو اسرائیل کے تین اشخاص کا واقعہ: اللہ تعالیٰ کی عنایات سے بہرہ ور ہونے والے پر، دوسرے لوگوں پر احسان کرنے کی فرضیت پر [بنی اسرائیل کے تین اشخاص کا واقعہ] بھی دلالت کرتا ہے۔ اُن میں سے دو نے ربِّ کریم کے احسان سے فیض یاب ہونے کے بعد مخلوق کے ساتھ احسان کرنے میں لیت و لعل کا طرزِ عمل اختیار کیا، تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ناراض ہوئے، تیسرا بلا تردّد احسان کرنے کے تیار ہوا، تو اللہ تعالیٰ اُس پر راضی ہو گئے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
Flag Counter