Maktaba Wahhabi

251 - 505
’’ان میں سے (ایک) حضرت یوسف علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ کی عظیم نوازش، کہ انہیں ایسے (سنگین) حالات میں منتقل کیا، پھر انہیں سختیاں اور ابتلائیں پہنچائیں، تاکہ انہیں بلند ترین منزل اور سب سے اونچے رتبے پر فائز فرما دیں۔‘‘ ۳: مسلمانوں … غیر مسلح تجارتی … قافلے کو …: ہجرت کے دوسرے سال قریش کے ایک بہت بڑے مال و اسباب والے تجارتی قافلے کو شام سے واپسی پر، مدینہ طیبہ سے کچھ فاصلے پر گزرنا تھا۔اہلِ اسلام پسند کرتے تھے، کہ وہ قافلہ اُن کے ہتھے چڑھ جائے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اُن کے مقدّر میں یہ ٹھہرایا، کہ اُن کا مقابلہ ایسے قریشی لشکر سے مقامِ بدر میں ہو، جو تعداد اور ساز و سامان میں اُن سے بہت زیادہ تھا۔ بعض اہلِ ایمان نے ایسے لشکر سے مقابلے کی خاطر جانے کو موت کی طرف گھسیٹے جانے کی طرح گمان کیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس میں اُن کے لیے اُن کے وہم و گمان سے بھی بلند و بالا خیر اور بھلائی فرمائی۔ اسی بارے میں درجِ ذیل آیات نازل ہوئیں: {کَمَآ أَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَیْتِکَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَکٰرِہُوْنَ۔ یُجَادِلُوْنَکَ فِی الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَیَّنَ کَأَنَّمَا یُسَاقُوْنَ إِلَی الْمَوْتِ وَہُمْ یَنْظُرُوْنَ۔ وَ اِذْ یَعِدُکُمُ اللّٰہُ اِحْدَی الطَّآئِفَتَیْنِ أَنَّہَا لَکُمْ وَتَوَدُّوْنَ أَنَّ غَیْرَ ذَاتِ الشَّوْکَۃِ تَکُوْنُ لَکُمْ وَیُرِیْدُ اللّٰہُ أَنْ یُّحِقَّ الْحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَیَقْطَعَ دَابِرَ الْکٰفِرِیْنَ۔ لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَ یُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ}[1] [جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کو آپ کے گھر سے حق کے ساتھ[2] نکالا تھا اور بلاشبہ اہلِ ایمان کا ایک گروہ اسے یقینا گراں سمجھتا تھا۔ وہ
Flag Counter