Maktaba Wahhabi

134 - 505
کی [بندروں اور خنزیروں کی شکلیں] بنائی جانے کی وعید سنائی ہے۔ ب: حدیث کے حوالے سے چار باتیں: i: (لَیَشْرَبَنَّ): ملا علی قاری اس کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’أَيْ: وَ اللّٰہِ! لَیَشْرَبَنَّ‘‘۔[1] [’’یعنی: اللہ تعالیٰ کی قسم! یقینا وہ (یعنی میری امت کے کچھ لوگ) ضرور پئیں گے۔‘‘] کسی بات کی صداقت اور حقانیت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بالکل سادہ الفاظ میں اُسے فرمانا ہی بہت کافی ہے۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قسم اور تاکید کے ساتھ کسی بات کی خبر دیں، تو وہ کس قدر حتمی، قطعی، یقینی اور اٹل ہو گی! حدیث شریف میں بیان کردہ دو گناہوں کی بنا پر دو قسم کے عذابوں کے آنے میں ذرّہ برابر شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ کھوپڑی میں معمولی عقل اور سینے میں معمولی ایمان کے ساتھ، کوئی انسان، اُن کے ارتکاب کی جسارت کیونکر کرے گا؟ ii: (یُسَمُّوْنَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا): اس سے مراد یہ ہے، کہ وہ شراب کے پینے کی خاطر اُسے جائز مشروبات، جیسے مَآئُ الْعَسْلِ (Honey Juice)، مَآئُ الذرَّۃِ (Juice …) کا نام دیتے ہیں اور گمان کرتے ہیں، کہ وہ حرام نہیں۔ وہ اس بات کے کہنے میں سراسر جھوٹے ہوتے ہیں، کیونکہ اصل بات تو یہ ہے، کہ: [ہر نشہ آور چیز حرام ہے]۔ حلال چیز کا نام حرام چیز کو دینے سے اس کی حرمت ختم نہیں ہو جاتی۔[2]
Flag Counter