Maktaba Wahhabi

73 - 505
ذٰلِکَ۔‘‘[1] ’’دل کا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کرنا، زبان سے اُن کی بنا پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا، انہیں اللہ تعالیٰ کی رضا (والی باتوں) میں استعمال کرنا اور نعمت کی ناشکری اس کے برعکس ہے۔‘‘ ب: شکر کا صرف زبان کے ساتھ نہ ہونا: شکر کے بارے میں علمائے امت کی بیان کردہ تفصیل سے یہ حقیقت واضح ہے، کہ وہ صرف زبان کے ساتھ نہیں ہوتا، بلکہ اس کے ساتھ عمل کا ہونا بھی ضروری ہے۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’فَظَاہِرُ الْقُرْآنِ وَ السُّنَّۃِ أَنَّ الشُّکْرَ بِعَمَلِ الْأَبْدَانِ دُوْنَ الْاِقْتِصَارِ عَلٰی عَمَلِ اللِّسَانِ، فَالشُّکْرُ بِالْأَفْعَالِ عَمَلُ الْأَرْکَانِ، وَ الشُّکْرُ بِالْأَقْوَالِ عَمَلُ اللِّسَانِ۔‘‘[2] [’’قرآن و سنت میں یہ (حقیقت) واضح ہے، کہ بلاشبہ شکر صرف زبان کا عمل نہیں، بلکہ اس کے ساتھ جسمانی عمل بھی ہے۔ اعمال کے ساتھ شکر کرنا اعضائے جسم کا عمل ہے اور باتوں کے ساتھ شکر کرنا زبان کا عمل ہے۔‘‘] تین دلائل: ا: ارشادِ ربانی ہے: {اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُکْرًا}[3] [(اے) آل داؤد! شکر ادا کرنے کے لیے عمل کرو۔] اللہ تعالیٰ نے آل داؤد- علیہ السلام - کو اپنی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی غرض سے اپنی تابع داری کرنے کا حکم ارشاد فرمایا۔
Flag Counter