Maktaba Wahhabi

248 - 505
وہ (سارہ) اُن (یعنی ابراہیم علیہ السلام ) کے پاس آئیں، تو وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ اُنہوں نے ہاتھ سے (اُن کا حال دریافت کرنے کی خاطر) اشارہ کیا، تو انہوں نے جواب میں کہا: ’’اللہ تعالیٰ نے کافر …یا فاجر… کے فریب کو دُور کر دیا ہے اور اس نے ہاجر خدمت کے لیے دی ہے۔‘‘ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے آسمان کے پانی کی اولاد! (یعنی اہلِ عرب) وہ (یعنی حضرت ہاجر) تمہاری ماں ہیں۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی زوجہ محترمہ کے لیے یہ آزمائش کس قدر کٹھن اور دشوار تھی! پھر اللہ کریم نے اس میں سے جو خیر نکالی، وہ کتنی جلیل القدر اور عظیم الشان تھی! جابر حاکم نے حضرت سارہ کو خدمت کے لیے ہاجر دی، جن سے اللہ تعالیٰ نے ذبیح اللہ اسماعیل علیہ السلام اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کو عطا فرمائے۔ پھر اللہ کریم نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے سیّد الأولین و الآخرین صلی اللہ علیہ وسلم پیدا فرمائے۔ امام عزّ الدین کا تبصرہ: امام رحمہ اللہ نے مصیبتوں اور آزمائشوں کے فوائد بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’لَمَّا أَخَذَ الْجَبَّارُ سَارَۃَ مِنْ إِبْرَاہِیْمَ - علیہ السلام - کَانَ فِيْ طَيٍّ تِلْکَ الْبَلِیَّۃِ أَنْ أَخْدَمَہَا ھَاجَرَ،فَوَلَدَتْ إِسْمَاعِیْلَ لِإِبْرَاہِیْمَ رحمہ اللّٰه فَکَانَ مِنْ ذُرِّیَّۃِ إِسْمَاعِیْلَ علیہ السلام خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ فَأَعْظَمَ بِذٰلِکَ مِنْ خَیْرٍ کَانَ فِيْ طَيِّ تِلْکَ الْبَلِیَّۃِ۔ وَقَدْ قِیْلَ: کَمْ نِعْمَۃٍ مَطْوِیَّۃٍ
Flag Counter