Maktaba Wahhabi

441 - 505
یُصِیْبُہٗ مِنْ أَذِیَّۃِ الْکُفَّارِ أَيْ: مَا یُقَالُ فِيْ شَأْنِکَ وَشَأْنِ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنَ الْقُرْآنِ مِنْ جِہَۃِ کُفَّارِ قَوْمِکَ {إِلَّا مَا قَدْ قِیْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ} أَيْ: مَثَلَ مَا قَدْ قِیْلَ فِيْ حَقِّہِمْ مِمَّا لَا خَیْرَ فِیْہِ۔‘‘[1] ’’ارشادِ باری تعالیٰ: {مَا یُقَالُ لَکَ… الخ} رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کفار کی طرف سے پہنچنے والی اذیت کے سلسلے میں تسلّی ہے، کہ آپ سے جو بات کہی جا رہی ہے، وہ اسی بات کی مانند ہے، جو کہ خالی از خیر بات آپ سے پہلے (انبیاء علیہم السلام ) سے کہی گئی۔‘‘] ب: ارشادِ باری تعالیٰ: {کَذٰلِکَ مَا أَتٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ إِِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُوْنٌ۔ أَتَوَاصَوْا بِہٖ بَلْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ}[2] [اسی طرح ان سے پہلے جو لوگ تھے، اُن کے پاس کوئی رسول نہیں آیا، مگر انہوں نے کہا: ’’یہ جادوگر ہے یا دیوانہ۔‘‘ کیا انہوں نے ایک دوسرے کو اس (بات) کی وصیّت کی ہے؟ (نہیں) بلکہ وہ (خود ہی) سرکش لوگ ہیں۔] آیات کی تفسیر: ان دو آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے، کہ تمام سابقہ رسولوں کو ان کی اقوام کے لوگوں نے کہا، کہ: ’’وہ (یعنی ان کی طرف مبعوث کردہ رسول) جادوگر ہے یا دیوانہ۔‘‘ ان سب قوموں کے لوگوں کے اپنے اپنے رسول کو ایک ہی طرح کے کہے ہوئے الفاظ سے ایسے معلوم ہوتا ہے، کہ جیسے کہ انہوں نے انبیاء علیہم السلام کی توہین کرنے کی خاطر -معاذ اللہ- آپس میں ایک دوسرے کو تلقین کی تھی۔
Flag Counter