Maktaba Wahhabi

462 - 505
بلاشبہ ہر [تنگی] کے ساتھ دو [آسانیاں] ہیں۔‘‘] ii: شیخ سعدی: ’’وَتَعْرِیْفُ [الْعُسْرِ] فِيْ الْآیَتَیْنِ یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہٗ وَاحِدٌ، وَتَنْکِیْرُ [یُسْرٍ] یَدُلُّ عَلٰی تَکْرَارِہٖ، فَلَنْ یَّغْلِبَ عُسْرٌ یُسْرَیْنِ۔‘‘[1] ’’دونوں آیتوں میں [اَلْعُسْر] کا معرفہ ہونا اس کے ایک ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اور [اَلْیُسْر] کا نکرہ ہونا اس کے تکرار پر دلالت کناں ہے، پس ایک [تنگی] ہرگز [دو آسانیوں] پر غلبہ نہ پائے گی۔‘‘] iii: شیخ ابوبکر جزائری: شیخ جزائری دونوں آیتوں سے حاصل شدہ راہ نمائی بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’بَیَانُ أَنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا دَائِمًا أَبَدًا، وَلَنْ یَغْلِبَ عُسْرٌ یُسْرَیْنِ، فَرَجَآئُ الْمُؤْمِنِ فِيْ الْفَرْجِ دَآئِمٌ۔‘‘[2] [’’(اس بات کا) بیان ہے، کہ بلاشبہ ہر [تنگی] کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ [آسانی] ہے، اور ایک [تنگی] ہرگز [دو آسانیوں] پر غالب نہیں ہو گی۔ سو مومن کی نجات میں امید دائمی ہوتی ہے۔‘‘] حضرت فاروق رضی اللہ عنہ کی جانب سے تاکید: امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دونوں آیتوں میں بیان کردہ حقیقت، کہ [’’ایک [تنگی] [دو آسانیوں] پر ہرگز غالب نہیں ہوتی۔‘‘] کی تاکید فرمائی ہے۔ امام مالک نے حضرت زید بن اسلم سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے
Flag Counter