Maktaba Wahhabi

449 - 505
مبتلا لوگ نہ پاتا ہو۔ اگر مصیبتوں کا مارا ہوا شخص ایسے لوگوں کو پیشِ نظر رکھے اور اُن کے حالات میں غور و فکر کرے، تو اُس کا شکوہ و شکایت رب کریم کے لیے شکر میں تبدیل ہو جائے۔ اُس کی پریشانی اور غم، خوشی اور مسرت میں بدل جائے۔ اس کے برعکس اگر وہ اس شخص کو دیکھے، جو نعمتوں میں اس سے زیادہ اور آزمائشوں میں کم ہے، تو اس کے شکوے میں اضافہ اور حسرت اور افسوس میں شدّت آئے گی۔ چار دلائل: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں اپنے قول و عمل سے خوب راہ نمائی فرمائی۔ اس حوالے سے ذیل میں چار … ملاحظہ فرمائیے: ا: امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اُنْظُرُوا إِلٰی مَنْ اَسْفَلُ مِنْکُمْ، وَ لَا تَنْظُرُوْا إِلٰی مَنْ ہُوَ فَوْقَکُمْ، فَہُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَّا تَزْدَرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ۔‘‘ قَالَ اَبُو مُعَاوِیَۃَ: ’’عَلَیْکُمْ۔‘‘[1] [’’اپنے سے نیچے والے کی طرف دیکھو۔ اپنے سے بالا لوگوں کی طرف نہ دیکھو، (کیونکہ) وہ اِس بات کے زیادہ لائق (یعنی اِس میں زیادہ امکان) ہے، کہ تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ سمجھو گے۔‘‘] ابو معاویہ (حدیث کے راویان میں سے ایک) نے کہا: ’’تم پر۔‘‘ (یعنی ان کی روایت میں ]عَلَیْکُمْ] بمعنی [تم پر] ہے)۔ شرحِ حدیث: i: امام ابن جریر اور دیگر علماء نے بیان کیا:
Flag Counter