Maktaba Wahhabi

436 - 505
آپ نے عافیت (بھی) عطا فرمائی اور اگر آپ نے (ایک ٹانگ اور ایک بیٹا) لیا ہے، تو البتہ یقینا آپ نے (میرے لیے تین اعضاء اور چھ بیٹے) چھوڑے (بھی) ہیں۔‘‘] قدم کاٹے جانے پر تعزیت: حضرت عروہ کے قدم کاٹے جانے پر ان کے ایک ملاقاتی ابراہیم بن محمد بن طلحہ نے بہت ہی خوب صورت تعزیت کی۔ ذیل میں ان کی تعزیت کے الفاظ اور ترجمہ ملاحظہ فرمائیے: ’’وَ اللّٰہِ! مَا بِکَ حَاجَۃٌ إِلَی الْمَشْيِ، وَ لَا أَرَبَ فِيْ السَّعْيِ، وَقَدْ تَقَدَّمَکَ عُضْوٌ مِنْ أَعْضَآئِکَ، وَابْنٌ مِّنْ أَبْنَآئِکَ إِلَی الْجَنَّۃِ، وَالْکُلُّ تَبَعٌ لِّلْبَعْضِ إِنْ شَائَ اللّٰہُ۔ وَقَدْ أَبْقَی اللّٰہُ لَنَا مِنْکَ مَا کُنَّا إِلَیْہِ فُقَرَائُ، مِنْ عِلْمِکَ وَرَأْیِکَ، وَاللّٰہُ وَلِيُّ ثَوَابِکَ وَالضَّمِیْنُ بِحِسَابِکَ۔‘‘[1] [و اللہ! چلنے پھرنے کے تو آپ محتاج نہیں اور بھاگ دوڑ میں (آپ کی) رغبت نہیں۔ آپ کے اعضاء میں سے ایک عضو اور آپ کے بیٹوں میں سے ایک بیٹا جنت کی طرف (جانے میں) آپ پر سبقت لے گیا اور سب إن شاء اللہ تعالیٰ ایک دوسرے کے پیچھے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ سے ہمارے لیے وہ باقی رکھا ہے، جس کی ہمیں آپ کی طرف سے ضرورت تھی: آپ کا علم اور آپ کی رائے (یعنی راہ نمائی)۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ثواب عطا فرمانے والے اور آپ کے حساب کے ضامن ہیں۔‘‘]
Flag Counter