Maktaba Wahhabi

461 - 505
[یسرا] کا نکرہ ہونا (اس کی) عظمت کے واضح کرنے کی خاطر ہے اور مراد [بہت بڑی آسانی] ہے اور وہ دنیا و آخرت کی [آسانی] ہے۔] ۵: [اَلْعُسْرِ] کا دو دفعہ معرفہ اور [یُسْرِ] کا دونوں مرتبہ نکرہ ہونا: اللہ تعالیٰ نے دونوں آیتوں میں [اَلْعُسْرِ] کو معرفہ اور [یُسْرًا] کو نکرہ استعمال فرمایا ہے۔ تین مفسرین کے اقوال: i: قاضی شوکانی: {إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا} أَيْ: إِنَّ مَعَ ذٰلِکَ الْعُسْرِ الْمَذْکُوْرِ سَابِقًا یُسْرًا آخَرَ لِمَا تَقَرَّرَ مِنْ أَنَّہٗ إِذَا أُعِیْدَ الْمُعَرَّفُ یَکُوْنُ الثَّانِيْ عَیْنَ الْأَوَّلِ، بِخِلَافِ الْمُنَکَّرِ إِذَا أُعِیْدَ، فَإِنَّہٗ یُرَادُ بِالثَّانِيْ فَرْدٌ مُغَایَرٌ ،لِمَا أُرِیْدَ بِالْفَرْدِ الْأَوَّلِ فِيْ الْغَالِبِ۔ قَالَ الزَّجَّاجُ: ’’ذِکْرُ [العُسْرِ] مَعَ الْأَلِفِ وَاللَّامِ ،ثُمَّ ثَنّٰی ذِکْرُہٗ، فَصَارَ الْمَعْنٰی: إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرَیْنِ۔[1] [’’{إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا} یعنی سابقہ ذکر کردہ [تنگی] کے ساتھ ایک دوسری [یعنی پہلے ذکر کردہ آسانی کے علاوہ) [آسانی] ہے، کیونکہ یہ بات طے شدہ ہے، کہ جب (اسم) معرفہ دوبارہ لایا جائے، تو اس سے پہلی بار ذکر کردہ (اسم) معرفہ والی چیز مراد ہوتی ہے۔ یہ بات اسم نکرہ کے برعکس ہے، کیونکہ جب اُسے دہرایا جائے، تو غالباً دوسری مرتبہ پہلی بار سے مختلف چیز مقصود ہوتی ہے۔ زَجَّاج بیان کرتے ہیں: ’’پہلے [اَلْعُسْر] کو الألف اور اللّام کے ساتھ ذکر فرمایا۔ پھر دوبارہ اسی کا ذکر کیا، تو معنی یہ ہوا:
Flag Counter