Maktaba Wahhabi

243 - 505
اس بات کی تاکید کرتے ہیں۔ جب مصیبت زدہ شخص اس حقیقت کو اپنی نگاہوں کے سامنے رکھتے ہوئے رب کریم کی رحمت کی امید رکھے، تو توفیقِ الٰہی سے پیش آنے والے مصائب کا بوجھ ختم یا اس میں بہت حد تک کمی آ جاتی ہے۔ ا: دلائل: i: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَ عَسٰٓی أَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ ہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَ عَسٰٓی أَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمْ وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ وَ أَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ}[1] [اور ہو سکتا ہے، کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے، کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے بری ہو اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اور تم نہیں جانتے]۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’آیت کا معنی ذکر کرتے ہوئے حسن (بصری) نے بیان کیا: ’’لَا تَکْرَھُوْا الْمُلِمَّاتِ الْوَاقِعَۃَ، فَلَرُبَّ أَمْرٌ تَکْرَھُہٗ ، فِیْہِ نَجَاتُکَ، وَلَرُبَّ أَمْرٌ تُحِبُّہٗ، فِیْہِ عَطَبُکُ۔‘‘[2] ’’واقع ہونے والے حوادث کو ناپسند نہ کرو، (کیونکہ) بعض معاملات، جنہیں تم ناپسند کرتے ہو، ان میں تیری نجات ہے اور یقینا بعض باتیں، جنہیں تم پسند کرتے ہو، اُن میں تمہاری بربادی ہے۔‘‘ ابو سعید ضریر کے دو اشعار:
Flag Counter