Maktaba Wahhabi

307 - 505
اجتناب کرے، قضائے الٰہی پر (اپنی) رضامندی کا اظہار کرے، حسبِ معمول (اپنے معاملات میں) رواں دواں رہے، یہ اعتقاد رکھے، کہ وہ (یعنی لی جانے والی چیز، اس کے ہاتھ میں) امانت تھی اور وہ واپس لے لی گئی۔ جیسے کہ رمیصاء ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت کیا گیا ہے۔‘‘ ۲: صبر کے لیے کوشش سے توفیقِ صبر کا میسر آنا: جو شخص اپنے نفس کو صبر پر آمادہ کرنے کی غرض سے جدوجہد کرے، تو اللہ تعالیٰ اُسے صبر عطا فرما دیتے ہیں۔ امام بخاری نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَمَنْ یَتَصَبَّرْ یُصَبِّرْہُ اللّٰہُ۔ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَآئً خَیْرًا وَّ أَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔‘‘[1] [’’اور جو شخص صبر کرنے کی خاطر خوب کوشش کرے، اللہ تعالیٰ اُسے صبر عطا فرما دیتے ہیں۔ کسی ایک کو صبر سے بہتر اور وسیع نعمت نہیں دی گئی۔‘‘] شرحِ حدیث: i: علامہ عینی نے قلم بند کیا ہے: أَيْ: وَمَنْ یَّتَکَلَّفِ الصَّبْرَ،یُصَبِّرْہُ اللّٰہُ، أَيْ: یَرْزُقُہُ اللّٰہُ الصَّبْرَ۔[2] [یعنی: اور جو شخص خوب کوشش کر کے صبر کرے، اللہ تعالیٰ اُسے صبر دے دیتے ہیں، یعنی اُسے صبر (کی نعمت) عطا فرما دیتے ہیں۔] ii: حافظ ابن حجر رقم طراز ہیں:
Flag Counter