Maktaba Wahhabi

469 - 505
’’بے شک اپنے رب کی رحمت سے گمراہ لوگوں کے سوا کوئی اور ناامید نہیں ہوتا۔ وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی راہ سے ہٹے ہوئے ہیں، جو اُن کی رحمت سے راحت طلب نہیں کرتے۔ انہیں نہ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کا احساس ہے اور نہ ہی وہ اُن کی شفقت، احسان اور نگہبانی کا شعور رکھتے ہیں۔ ایمان سے تروتازہ اور رحمن سے جڑے ہوئے دل والا کتنی ہی سختیاں اسے گھیر لیں، کتنی ہی مصیبتیں اس کے گرد جمع ہو جائیں، فضا کتنی ہی پراگندہ ہو جائے، (زمانۂ) حال کی تاریکیوں میں امید کا چہرہ چھپ جائے اور موجود صورتِ حال کٹھن ہو جائے … بلاشبہ ہدایت یافتہ اہلِ ایمان کے دلوں سے اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت قریب ہے۔ قدرتِ الٰہیہ جیسے نتائج پیدا کرتی ہے، اسی طرح اسباب کو پیدا کرتی ہے اور واقع کو تبدیل کرتی ہے، جیسے کہ وعدہ کی گئی (حالت) کو تبدیل کرتی ہے۔‘‘ ب: یعقوب علیہ السلام کا رحمتِ الٰہی سے مایوسی سے منع کرنا: جب حضرت یعقوب علیہ السلام کے دو بیٹے اُن سے گم ہو گئے، تو انہوں نے اپنے دیگر بیٹوں کو تاکید کی، کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہوں۔ درجِ ذیل ارشادِ باری تعالیٰ میں اس بات کو بیان کیا گیا ہے: {یٰبَنِیَّ اذْہَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ یُّوْسُفَ وَ أَخِیْہِ وَ لَا تَایْئَسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ إِنَّہٗ لَا یَایْئَسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ إِلَّا الْقَوْمُ الْکٰفِرُوْنَ}[1] [اے میرے بیٹو! جاؤ اور یوسف- علیہ السلام - اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، کیونکہ حقیقت یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے، مگر وہی لوگ جو کافر ہیں]۔ تفسیر آیت میں دو مفسرین کے اقوال:
Flag Counter