Maktaba Wahhabi

340 - 505
بشارت دے رہے ہیں۔ تفسیر آیات میں حافظ ابن کثیر کا بیان: ’’وَھٰذَا مِنْ کَرَمِہٖ تَعَالٰی وَجُوْدِہٖ وَلُطْفِہٖ وَرَحْمَتِہٖ بِخَلْقِہٖ مَعَ ھٰذَا الذّنبِ الْعَظِیْمِ، وَھٰذَا الْاِفْتِرَائُ وَالْکِذْبُ وَالْإِفْکُ، یَدْعُوْھُمْ إِلَی التَّوْبَۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ، فَکُلُّ مَنْ تَابَ إِلَیْہِ تَابَ عَلَیْہِ۔‘‘[1] [’’اس عظیم گناہ کے باوجود یہ اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق کے ساتھ جود و کرم اور لطف و رحمت سے ہے۔ اس بہتان، جھوٹ اور تہمت کے باوجود وہ انہیں توبہ اور بخشش کی طرف بلاتے ہیں۔ پھر اپنے حضور ہر توبہ کرنے والے شخص کی توبہ قبول فرماتے ہیں۔‘‘] iii: ارشاد باری تعالیٰ: {إِِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوْا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیقِ}[2] [یقینا وہ لوگ جنہوں نے ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو آزمائش میں ڈالا، پھر توبہ نہیں کی، تو اُنہی کے لیے جہنم کا عذاب اور اُنہی کے لیے جلنے کا عذاب ہے]۔ گزشتہ زمانے میں ایک بادشاہ اپنے رب ہونے کا دعویٰ کیا کرتا تھا۔ جب اُس کی رعیّت کے لوگ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور الوہیت پر ایمان لائے، تو اُس نے راستوں کے دروازوں پر خندق کھدوا کر اُس میں آگ روشن کرنے کا حکم دیا۔ اہلِ ایمان کے، اس بادشاہ کے شدید اصرار اور تقاضے کے باوجود، دینِ حق پر جمے رہنے کے جرم میں انہیں زندہ جلا کر ختم کر دیا گیا۔[3]
Flag Counter