Maktaba Wahhabi

493 - 505
ربِّ کریم کے حضور دعا اور گریہ زاری میں استمرار ہماری ایک بڑی اکثریت کا طرزِ عمل یہ ہے، کہ مصائب کے آنے پر رب کریم کے حضور طویل دعائیں اور ہمہ وقت گریہ زاری کرتے ہیں۔ مصیبت کے ٹل جانے اور مراد کے پورے ہونے پر دعاؤں اور گریہ زاری سے اس طرح کنارہ کش ہو جاتے ہیں، جیسے کہ کبھی بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلّق ہی نہ رہا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے اس افسوس ناک وتیرہ کی تصویر کشی کرتے ہوئے اس سے گریز کی تلقین فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ إِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِہٖٓ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْہُ ضُرَّہٗ مَرَّکَأَنْ لَّمْ یَدْعُنَآ إِلٰی ضُرٍّمَّسَّہٗ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ}[1] [ترجمہ: جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے، تو وہ ہمیں اپنے پہلو کے بل یا بیٹھے یا کھڑے (غرضیکہ ہر حال میں) پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اس سے تکلیف کو دُور کر دیتے ہیں، تو وہ ایسے گزر جاتا ہے، جیسے کہ اس نے پہنچی ہوئی تکلیف (کے دَور) میں ہمیں پُکارا ہی نہیں تھا۔ حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے اُن کے اعمال اسی طرح خوبصورت بنا دئیے جاتے ہیں]۔ آیت کی تفسیر: حضراتِ مفسرین نے اس آیت شریفہ میں بیان کردہ حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے تین کے اقتباسات ملاحظہ فرمائیے: i: حافظ ابن کثیر رقم طراز ہیں:
Flag Counter