Maktaba Wahhabi

290 - 505
کی شکل میں اور آخرت میں ثواب اور بخشش کی صورت میں حاصل ہوتی ہیں۔ {وَ رَحْمَۃٌ} (یعنی) اُن کی مصیبت کے بدلے میں دنیا میں عظیم رحمت۔ {وَ أُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ} یعنی وہ ربوبیت اور عبودیت کے حق کو پورا پورا ادا کرنے میں راہِ ہدایت پانے والے ہیں۔ (جب وہ ایسے تھے) تو ضروری تھا، کہ اللہ تعالیٰ بھی اُن پر اپنی [صَلَوَاتٌ] اور [رحمت] پوری پوری نازل فرماتے۔‘‘] iii: شیخ سعدی کا قول: ’’وَ دَلَّتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ عَلٰی أَنَّ مَنْ لَمْ یَصْبِرْ فَلَہٗ ضِدُّ مَا لَہُمْ، فَحَصَلَ لَہُ الذَّمُّ مِنَ اللّٰہِ، وَالْعَقُوْبَۃُ وَالضَّلَالُ وَالْخَسَارُ۔ فَمَا أَعْظَمَ الْفَرْقُ بَیْنَ الْفَرِیْقَیْنِ! وَمَا أَقَلَّ تَعْبَ الصَّابِرِیْنَ وَأَعْظَمَ عَنَآئَ الْجَازِعِیْنَ!‘‘ [1] [’’یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے، کہ جس شخص نے صبر نہ کیا، تو اس کے لیے اُن (یعنی صبر کرنے والوں) کے برعکس (بدلہ) ہے۔ سو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذلّت، سزا، گمراہی اور خسارہ ہے۔ دونوں میں فرق کس قدر بڑا ہے! صبر کرنے والوں کی تھکاوٹ کتنی تھوڑی ہے اور جزع (فزع) کرنے والوں کی مشقت کتنی بڑی ہے!‘‘ صبر کا بہت زیادہ درجات کا سبب ہونا: مزید برآں اللہ تعالیٰ نے بہت زیادہ آیات میں صبر کی ترغیب دیتے ہوئے سب سے زیادہ درجات کی نسبت صبر کی طرف کی ہے اور انہیں صبر ہی کا ثمرہ قرار دیا گیا ہے۔
Flag Counter