Maktaba Wahhabi

386 - 505
میری والدہ نے فرمایا: ’’(شکریہ ادا کرنے کی غرض سے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب اٹھو۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے (جواب میں) کہا: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کھڑی نہیں ہوں گی اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی تعریف نہیں کروں گی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے (یہ آیات) نازل فرمائیں: [ترجمہ: بلاشبہ جو لوگ طوفان باندھ لائے ہیں، وہ تم میں سے ایک گروہ ہے، تم ایسے نہ سمجھو … مکمل دس آیتوں تک۔] اس قصے میں ہم دیکھتے ہیں، کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے ابتلا انتہائی سخت اور کٹھن ہو چکی تھی۔ وہ دو راتیں اور ایک دن مسلسل روتی رہیں۔ نہ نیند اُن کی پلکوں کے قریب آتی تھی اور نہ ہی آنسو تھمنے کا نام لیتے تھے۔ اُن کے والدین نے گمان کیا، کہ یقینا رونا اُن کے کلیجے کو چاک کر دے گا۔ وہ انتہائی بے بسی اور ناچاری کے عالَم میں پہنچ چکی تھیں۔ والدین، حتیٰ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے بھی، واضح اور دو ٹوک انداز میں دفاع میسر نہیں آ رہا تھا۔ دریں حالات انہوں نے اللہ جل جلالہٗ کی طرف رجوع کیا، ان کے حضور فریاد کی، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی فریاد رسی فرمائی اور ان کے غم کو یکسر دُور فرما دیا۔ شرحِ حدیث: حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے، حافظ ابن حجر رقم طراز ہیں: ’’[وَفِیْہِ] فَضْلُ مَنْ یُفَوِّضُ الْأَمْرَ لِرَبِّہٖ، وَأَنَّ مَنْ قَوِيَ عَلٰی ذٰلِکَ خَفَّ عَنْہُ الْہَمُّ وَالْغَمُّ کَمَا وَقَعَ فِيْ حَالَتَيْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا قَبْلَ
Flag Counter