Maktaba Wahhabi

356 - 505
[’’عام علماء کے نزدیک اُس (یعنی توبہ) کا فوری طور پر کرنا واجب ہے۔ وجوب کی دلیل ارشادِ تعالیٰ: (ترجمہ: اے اہلِ ایمان! تم سب اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو)۔ اور فوری اس لیے، کیونکہ اس کی تاخیر میں (گناہ پر) ناجائز اصرار ہے۔‘‘]  -۱۱- تقویٰ مصیبت زدہ پر لازم ہے، کہ وہ اللہ عزوجل کے تقویٰ کو نہایت مضبوطی سے اختیار کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ متقی شخص کے لیے ہر مصیبت سے نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتے ہیں اور اس کے ہر معاملے کو آسان فرما دیتے ہیں۔ تقویٰ سے مراد …جیسا کہ شیخ ابن عاشور نے بیان کیا ہے…: اِمْتِثَالُ الْأَوَامِرِ وَاجْتِنَابُ الْمَنْہِیَّاتِ مِنَ الْکَبَائِرِ، وَعَدَمُ الْاِسْتِرْسَالِ عَلَی الصَّغَآئِرِ ظَاھِرًا وَبَاطِنًا، أَيْ: اِتِّقَائُ مَا جَعَلَ اللّٰہُ الْاِقْتِحَامَ فِیْہِ مُوْجِبًا غَضَبَہٗ وَعِقَابَہٗ۔[1] [(اللہ تعالیٰ کے) احکام کی تعمیل، کبائر میں سے ممنوعہ باتوں سے دُور رہنا، صغیرہ گناہوں کے ارتکاب میں ظاہری اور باطنی طور پر سہل پسندی اختیار نہ کرنا۔
Flag Counter