Maktaba Wahhabi

295 - 505
جائے، تو وہ دنیا و آخرت کی خیر اور راحت پا لیتا ہے۔ اگر دوسری شکل ہو، (تو) وہ اللہ تعالیٰ کے احسان اور کرم نوازی کو پہچانے، (اُن کا) شکر بجا لائے اور اس (عطا کردہ نعمت) کے ساتھ (اُن کے احکامات کے مطابق) عمل کرے، تو وہ دنیا و آخرت کی نعمتوں کو حاصل کر لیتا ہے۔‘‘] جب صورتِ حال یہ ہے، تو ضرر رساں چیز کے ساتھ آزمائش میں مبتلا کیے جانے پر ایمان دار شخص کیسے صبر کو چھوڑ سکتا ہے؟ ب: صبر کے ساتھ مدد طلب کرنے کے واقعات: حدیث کی کتابوں میں صبر کے ساتھ مدد طلب کرنے کے عظیم الشان واقعات کثرت سے موجود ہیں۔ انہی میں سے پانچ ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: i: ام سلیم رضی اللہ عنہا کے صبر کا واقعہ: امام بخاری نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا بیمار ہوا۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’پھر وہ فوت ہو گیا اور اس وقت ابو طلحہ… رضی اللہ عنہ … (گھر سے) باہر تھے۔ جب اُن کی اہلیہ نے دیکھا، کہ وہ فوت ہو چکا ہے، تو انہوں نے (کوئی) چیز تیار کی (یعنی بچے کو غسل دیا اور کفن پہنایا) [1] اور گھر کے ایک کنارے میں علیحدہ رکھ دیا۔[2] جب ابو طلحہ… رضی اللہ عنہ … آئے، تو انہوں نے پوچھا: ’’کَیْفَ الْغُلَامُ؟‘‘ ’’لڑکا کیسے ہے؟‘‘
Flag Counter