Maktaba Wahhabi

104 - 505
بدلہ ہے اور وہ (تو) بہت سی باتوں سے درگزر فرما لیتے ہیں]۔ ب: زمین میں مختلف اقسام کے فساد بپا ہونے کا سبب بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ}[1] [خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا، تاکہ وہ اُنہیں اُن کے بعض کرتوتوں کا مزہ چکھا دیں، تاکہ وہ باز آ جائیں]۔ امام ابن قیم کے دو بیانات: i: حضرت امام رحمہ اللہ [نعمتوں کے زول اور مصائب کے لانے میں] [گناہوں کے اثر] کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: گناہوں کی سزاؤں میں سے (ایک) یہ ہے، کہ وہ نعمتوں کو ختم کر دیتے اور عذابوں کو لے آتے ہیں۔ بندے سے کوئی نعمت نہیں جاتی مگر گناہ کی وجہ سے اور اُس پر کوئی عذاب نہیں آتا، مگر گناہ کی بنا پر، جیسا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’مَا نَزَلَ بَلَآئٌ إِلَّا بِذَنبٍ وَ لَا رُفِعَ بَلَآئٌ إِلَّا بِتَوْبَۃٍ۔‘‘ [’’کوئی مصیبت گناہ کے بغیر نازل نہیں ہوتی اور کوئی مصیبت توبہ کے بغیر اُٹھائی نہیں جاتی‘‘]۔ اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {وَمَا أَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ وَیَعْفُو عَنْ کَثِیْرٍ}[2]
Flag Counter