Maktaba Wahhabi

432 - 505
سے مانگی اور اگر تم اُن کی نعمت شمار کرو، تو اُسے شمار نہ کر پاؤ گے۔ بے شک انسان یقینا بڑا ظالم، بہت ناشکرا ہے]۔ ب: {وَ إِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْہَا إِنَّ اللّٰہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ}[1] [اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمت شمار کرو، تو تم اُسے شمار نہ کر پاؤ گے۔ درحقیقت اللہ تعالیٰ یقینا بے حد بخشنے والے، نہایت رحم والے ہیں]۔ اگر مصیبت میں مبتلا شخص رب کریم کی عنایات و نوازشات کو یاد کرنا شروع کر دے، تو اُس کی زبان پر شکوہ و شکایت کی بجائے مولائے رحیم کی حمد و ثنا جاری ہو جائے اور اُس کے دل و دماغ میں قلق، پریشانی، اضطراب اور بے سکونی کی بجائے اطمینان و سکون، خوشی، مسرت اور سپاس گزاری کی کیفیت پیدا ہو گی۔ نعمتوں کے یاد کرنے سے پریشانی کا علاج: امام ابن قیم رقم طراز ہیں: ’’وَمِنْ عِلَاجِہٖ أَنْ یَنْظُرَ إِلٰی مَا أُصِیْبَ بِہٖ، فَیَجِدَ رَبَّہٗ قَدْأَبْقٰی عَلَیْہِ مِثْلَہٗ أَوْ أَفْضَلُ مِنْہُ۔‘‘[2] [’’…اور اس یعنی مصیبت کی وجہ سے لاحق ہونے والی پریشانی اور غم… کے علاج میں سے یہ (بھی) ہے، کہ وہ خود کو پہنچنے والی مصیبت کا …بنظر غائر… جائزہ لے، تو وہ اُس نتیجے پر پہنچے گا، کہ اُس کے رب تعالیٰ نے اُس کے مقابلے کی نعمت یا اس سے (بھی) افضل (نعمت) اُس کے پاس رہنے دی ہے۔‘‘] دلیل: حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی نوازشات یاد کرنے کا حکم دیتے ہوئے،
Flag Counter