Maktaba Wahhabi

249 - 505
لَکَ بَیْنَ أَثْنَائِ الْمَصَائِبِ وَقَالَ آخَرُ: رُبَّ مَبْغُوْضٍ کَرِیْہٍ فِیْہِ لِلّٰہِ لَطَائِفُ‘‘[1] ’’جب جبّار (حاکم) نے ابراہیم علیہ السلام سے سارہ کو لے لیا، تو اس مصیبت کے اندر یہ بات تھی، کہ اُس نے اُنہیں (یعنی سارہ کو) خدمت کے لیے ہاجر دی، جس نے ابراہیم کے لیے اسماعیل رحمہ اللہ کو جنم دیا اور اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تو (اس طرح) اس مصیبت میں کس قدر عظیم خیر تھی! یہ کہا گیا ہے: [ترجمہ: ’’تیرے لیے کتنی ہی چھپائی گئی نعمتیں مصیبتوں کے بیچ ہیں‘‘]۔ ایک دوسرے نے کہا: [ترجمہ: ’’کتنی ناپسندیدہ ناگوار باتوں میں اللہ تعالیٰ کی نوازشات ہوتی ہیں‘‘]۔ ۲: برادرانِ یوسف علیہ السلام کا انہیں اندھے کنویں میں ڈالنا: حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے ان کے ساتھ حسد کیا اور اُنہیں قتل کرنے اور کہیں دُور دراز جگہ پھینکنے پر غور و خوض کیا، تاکہ وہ انہیں باپ کی نگاہوں سے دُور کر کے، خود اُن کی توجہ کا مرکز بن سکیں۔ پھر اُنہوں نے یوسف علیہ السلام کو ایک اندھے کنویں میں پھینکنے کا فیصلہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی پھینکنے کو حضرت یوسف علیہ السلام کے لیے سرزمینِ مصر پہنچنے اور پھر وہاں اقتدار کی مسند پر فائز ہونے کا سبب بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کے زمامِ اختیار سونپے جانے کا واقعہ بایں الفاظ ذکر فرمایا ہے:
Flag Counter