Maktaba Wahhabi

454 - 505
انہوں (یعنی حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ ) نے کہا: ’’فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَسَارَرْتُہٗ، فَغَضِبَ مِنْ ذٰلِکَ غَضَبًا شَدِیدًا۔ وَ احْمَرَّ وَجْہُہٗ، حَتّٰی تَمَنَّیْتُ أَنِّيْ لَمْ أَذْکُرْہُ لَہٗ۔ ’’پس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سرگوشی کرتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بہت سخت غضب ناک ہوئے، چہرہ (مبارک) سرخ ہو گیا، یہاں تک کہ میں نے تمنّا کی، کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو اس (بات) کا ذکر ہی نہ کرتا۔ انہوں نے بیان کیا: ’’پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قَدْ أَوُذِیَ مُوسٰی- علیہ السلام - بِأَکْثَرَ مِنْ ہٰذَا، فَصَبَرَ۔‘‘[1] [’’یقینا موسی- علیہ السلام - کو اس سے زیادہ اذیت دی گئی، تو انہوں نے صبر کیا۔‘‘] اس حدیث میں ہم دیکھتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اذیّت دئیے جانے پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دی جانے والی اذیت کا ذکر کیا، جو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دی جانے والی اذیت سے زیادہ سخت تھی، لیکن انہوں نے اس پر صبر کیا۔ اس طریقے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے توفیقِ الٰہی سے اپنے غصے کو ہلکا کرنے کا بندوبست فرمایا۔ شرحِ حدیث: حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: وَ فِیْ الْحَدِیْثِ التَّأَسِّيْ بِمَنْ مَضٰی مِنَ النُّظَرَائِ۔[2]
Flag Counter