Maktaba Wahhabi

457 - 505
[’’عظیم بشارت ہے، کہ جب بھی تنگی اور مشکل پائی گئی، تو یقینا آسانی اس کے ساتھ اور ہمراہ ہے، یہاں تک کہ اگر تنگی کسی گوہ کی سرنگ میں داخل ہو جائے، تو آسانی بھی اس کے اوپر آ پہنچ کر اُسے باہر نکال پھینکے گی‘‘]۔ آیات میں تاکید پانچ باتیں: مذکورہ بالا آیتوں میں جو حقیقت بیان کی گئی ہے، انہی آیتوں میں موجود متعدد باتیں اس کی جامعیت، وسعت اور قطعیت کی تاکید کرتی ہیں۔ انہیں میں سے پانچ باتیں درجِ ذیل ہیں: ۱: پہلی آیتِ کریمہ کے آغاز میں فَ [إِنَّ] لایا گیا ہے، جو کہ آیت میں بیان کردہ بات کی تاکید کرتا ہے۔ اللہ کریم کی ہر بات شک و شبہ سے بلند و بالا ہے، کہ وہ سب سے زیادہ سچے ہیں۔ {وَ مَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا}[1] [اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ گفتگو میں کون سچا ہے؟] تو جب وہ کسی حقیقت کے بیان کے آغاز میں بطورِ تاکید [إِنَّ] فرمائیں، تو وہ کس قدر حتمی، قطعی اور اٹل ہو گی! ۲: [اَلْعُسْرِ] میں موجود اَلْ [اَلْأَلِفُ وَ اللَّامُ]: اللہ کریم نے [اَلْعُسْرِ] [تنگی] کے آغاز میں [اَلْأَلِفُ وَ اللَّامُ] [ال] استعمال فرمایا ہے، جس کی وجہ سے اس کے معنیٰ میں عظیم وسعت اور جامعیت آ گئی ہے۔ دو مفسرین کے اقوال: i: شیخ قاسمی کا بیان:
Flag Counter