Maktaba Wahhabi

363 - 505
i: ارشادِ باری تعالیٰ: {أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓئَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْأَرْضِ ط ئَ إِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ}[1] [کون ہے، جو لاچار کی فریاد سنتا ہے، جب وہ اُسے پکارتا ہے اور سختی دُور کرتا ہے اور تمہیں زمین میں جانشین بناتا ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی (اور) معبود ہے بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو]۔ اس آیت شریفہ میں ربِّ کریم نے اس بات کی خبر دی ہے، کہ جب مصیبتوں کے ستائے ہوئے لوگوں کے سارے سہارے ٹوٹ جاتے ہیں اور وہ ہر طرف سے مایوس ہو کر ان کے دروازے پر دستک دیتے ہیں، تو وہ انہیں مایوس نہیں کرتے، بلکہ ان کی داد رسی فرماتے ہیں۔ تین مفسرین کے اقوال: i: علامہ قرطبی: ’’ضَمَنَ اللّٰہُ إِجَابَۃَ الْمُضْطَرِّ إِذَا دَعَاہُ، وَأَخْبَرَ بِذٰلِکَ بِنَفْسِہٖ۔ وَالسَّبَبُ فِيْ ذٰلِکَ أَنْ الضَّرُوْرَۃَ إِلَیْہِ بِاللِّجَائِ یَنْشَأُ عَنِ الْإِخْلَاصِ، وَقَطْعِ الْقَلْبِ عَمَّا سِوَاہُ، وَلِلْإِخْلَاصِ عِنْدَہٗ سُبْحَانَہٗ مَوْقِعٌ وَذِمَّۃٌ، وُجِدَ مِنْ مُّؤْمِنٍ أَوْ کَافِرٍ، طَائِعٍ أَوْ فَاجِرٍ۔‘‘[2] [’’اللہ تعالیٰ نے لاچار کے پکارنے پر اُس کی فریاد رسی کی ضمانت دی ہے اور اپنے بارے میں اس بات کی خبر دی ہے۔ اِس کا سبب یہ ہے، کہ اُن کے حضور پناہ لینے کی ضرورت، اخلاص اور اُن کے سوا ہر کسی سے دلی تعلّق توڑنے سے، پیدا ہوتی ہے اور
Flag Counter