Maktaba Wahhabi

334 - 505
[’’عمل کے بغیر صرف زبان کے ساتھ استغفار، بہت بڑے جھوٹوں کا شیوہ ہے۔‘‘ چار علماء کے اقوال: i: علامہ قرطبی رقم طراز ہیں: ’’وَلَا یَکْفِيْ فِيْ التَّوْبَۃِ عِنْدَ عُلَمَائِنَا قَوْلُ الْقَائِلِ: [تُبْتُ]، حَتّٰی یَظْہَرَ مِنْہُ فِيْ الثَّانِيْ خِلَافَ الْأَوَّلِ۔ فَإِنَ کَانَ مُرْتَدًّا رَجَعَ إِلَی الْاِسْلَامِ مُظْہِرًا شَرَائِعَہٗ۔ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَھْلِ الْمَعَاصِيْ ظَہَرَ مِنْہُ الْعَمَلُ الصَّالِحُ، وَجَانَبَ أَھْلَ الْفَسَادِ، وَالْأَحْوَالَ الَّتِيْ کَانَ عَلَیْھَا۔ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَھْلِ الْأَوْثَانِ جَانَبَہُمْ، وَخَالَطَ أَھْلَ الْاِسْلَامِ۔ وَھٰکَذَا یُظْھِرُ عَکْسَ مَا کَانَ عَلَیْہِ۔‘‘[1] [’’ہمارے علماء کے نزدیک [توبہ] کے لیے [میں نے توبہ کی] کہنا کافی نہیں، بلکہ یہ (ضروری ہے،) کہ دوسری (یعنی توبہ کے بعد والی) حالت پہلی (یعنی توبہ سے پہلے والی) حالت سے مختلف ہو۔ اگر وہ (توبہ کرنے والا) مرتد تھا، تو اسلام کی طرف پلٹ آئے اور اس کے احکامات پر عمل کرے۔ اگر وہ نافرمان لوگوں میں سے ہو، توعمل صالح اُس سے ظاہر ہو، فساد بپا کرنے والے لوگوں اور اپنے حالات سے الگ تھلگ ہو جائے۔ اگر بت پرستوں میں سے تھا، تو اُن سے علیحدہ ہو جائے اور اہل اسلام کا ساتھی بن جائے۔
Flag Counter