Maktaba Wahhabi

442 - 505
دو مفسرین کے اقوال: i: حافظ ابن کثیر کا بیان: ’’یَقُوْلُ تَعَالٰی مُسَلِّیًا لِنَبِیِّہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم : وَکَمَا قَالَ لَکَ ہٰؤُلَائِ الْمُشْرِکُوْنَ، قَالَ الْمُکَذِّبُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ لِرُسُلِہِمْ: {کَذٰلِکَ مَا أَتٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ إِِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُوْنٌ} قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَّجَلَ: {أَتَوَاصَوْا بِہٖ} أَيْ أَوْصٰی بَعْضُہُمْ بَعْضًا بِہٰذِہِ الْمَقَالَۃِ {بَلْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُونَo} أَيْ: لٰکِنْ ہُمْ قَوْمٌ طُغَاۃٌ تَشَابَہَتْ قُلُوْبُہُمْ ، فَقَالَ مُتَأَخِّرُہُمْ کَمَا قَالَ مُتَقَدِّمُہُمْ۔‘‘[1] [’’(اللہ) تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلّی دیتے ہوئے فرماتے ہیں، کہ: جیسے اُن مشرکوں نے آپ کو کہا ہے، اسی طرح پہلے تکذیب کرنے والے لوگوں نے اپنے رسولوں سے کہا: (ترجمہ: اسی طرح سے جو پہلے لوگ تھے، اُن کے پاس کوئی رسول نہیں آیا، مگر انہوں نے کہا جادوگر ہے یا دیوانہ)۔ اللہ عزوجل نے فرمایا: {اَتَوَاصَوْا بِہٖ} یعنی کیا انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو اِن الفاظ (کے کہنے) کی تلقین کی {بَلْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ} یعنی اصل حقیقت یہ ہے، کہ وہ (سب) سرکش لوگ ہیں، اُن کے دل (سرکشی میں) آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں، تو اُن کے پچھلوں نے ویسے ہی کہا، جیسا کہ اُن کے پہلے لوگوں نے کہا۔‘‘] ii: علامہ شوکانی کا بیان:
Flag Counter