Maktaba Wahhabi

450 - 505
’’ھٰذَا حَدِیْثٌ جَامِعٌ لِّأَنْوَاعِ مِنَ الْخَیْرِ، لِأَنَّ الْإِنْسَانَ إِذَا رَاٰی مَنْ فُضِّلَ عَلَیْہِ فِيْ الدُّنْیَا، طَلَبَتْ نَفْسُہٗ مِثْلَ ذٰلِکَ، وَاسْتَصْغَرَ مَا عِنْدَہٗ مِنْ نِّعْمَۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَحَرَصَ عَلَی الْإِزْدِیَادِ لِیَلْحَقَ بِذٰلِکَ أَوْ یُقَارِبَہٗ۔ ھٰذَا ھُوَ الْمَوْجُوْدُ فِيْ غَالِبِ النَّاسِ۔ وَأَمَّا إِذَا نَظَرَ فِيْ أُمُوْرِ الدُّنْیَا إِلٰی مَنْ ھُوَ دُوْنَہٗ فِیْہَا، ظَہَرَتْ لَہٗ نِعْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ، فَشَکَرَھَا، وَتَوَاضَعَ، وَفَعَلَ فِیْہِ الْخَیْرَ۔‘‘[1] [’’یہ حدیث خیر کی (متعدد) اقسام کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، کیونکہ جب انسان دنیوی اعتبار سے اپنے پر فوقیت دئیے ہوئے شخص کو دیکھتا ہے، تو اُس کا نفس اُسی کی مثل طلب کرتا ہے اور وہ اپنے پاس موجود اللہ تعالیٰ کی نعمت کو معمولی سمجھتا ہے اور اُس کے ہم پلّہ ہونے یا اس کے قریب قریب ہونے کی خاطر مزید کی حرص کرتا ہے۔ لوگوں کی اکثریت میں یہی بات موجود ہے۔ لیکن جب وہ دنیوی معاملات میں اپنے سے کم تر کو دیکھتا ہے، تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی نعمت اجاگر ہو جاتی ہے۔ وہ اس پر شکر کرتا ہے۔ (مزید برآں) وہ (اللہ تعالیٰ کے لیے) عاجزی کرتا اور اُسے (یعنی عطا کردہ نعمت کو) خیر میں استعمال کرتا ہے۔‘‘ ii: علامہ قرطبی نے قلم بند کیا ہے: ’’أَيْ: اِعْتَبَرُوْا بِمَنْ فُضِّلتُمْ عَلَیْہِ فِيْ الْمَالِ، وَالْخَلْقِ، وَالْعَافِیَۃِ، فَیَظْہَرْ عَلَیْکُمْ مَا أَنْعَمَ اللّٰہُ بِہٖ عَلَیْکُمْ، فَتَشَکَّرُوْنَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ، فَتَقُوْمُوْنَ بِحَقِّ النِّعْمَۃِ۔ وَذٰلِکَ بِخِلَافِ مَا إِذَا نَظَرَ إِلٰی مَا
Flag Counter