Maktaba Wahhabi

79 - 505
ہُوَ شَأْنُ الْمُلُوْکِ۔ وَ ھُوَ الْغَنِيُّ الْمُتَعَالِيْ عَنْ أَمْثَالِ ذٰلِکَ؛ وَ إِنَّمَا ھُوَ أَمْرٌ یَقْتَضِیْہِ کُفْرُکُمْ، فَإِذَا زَالَ ذٰلِکَ بِالْإِیْمَانِ وَ الشُّکْرِ اِنْتَفَی التَّعْذِیْبُ لَا مَحَالَۃَ‘‘[1] [مَا] استفہامیہ (جیسا کہ اس آیت میں بھی ہے) سب سے زیادہ بلیغ انداز اور تاکید کے ساتھ نفی پر دلالت کرتا ہے، یعنی اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کریں گے؟ کیا وہ غصہ ٹھنڈا کریں گے یا انتقام لیں گے یا کوئی اور فائدہ حاصل کریں گے یا اس کے ذریعے کسی ضرر سے بچیں گے، جیسے کہ (دنیوی) بادشاہوں کا شیوہ ہوتا ہے؟ وہ اس قسم کی باتوں سے بے نیاز اور بلند و بالا ہیں۔ بلاشبہ اس (یعنی عذاب) کا تقاضا تو تمہارا کفر کرتا ہے، سو جب وہ ایمان و شکر سے زائل ہو جائے گا، تو لامحالہ عذاب دینا بھی ختم ہو جائے گا۔‘‘ تنبیہ: ……… ۲: ارشادِ ربانی: {وَ إِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ}[2] [اور جب تمہارے رب (تعالیٰ) نے صاف اعلان فرما دیا، کہ اگر تم شکر کرو گے، تو یقینا میں ضرور تمہیں زیادہ دوں گا اور بے شک اگر تم ناشکری کرو گے، تو بلاشبہ میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے]۔
Flag Counter