Maktaba Wahhabi

77 - 505
تعالیٰ کا تقویٰ ہی، بندے پر شکرِ واجب ہے۔‘‘ ۳: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) وہ بیان کرتے ہیں: ’’قَامَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم حَتّٰی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاہُ۔‘‘ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (نمازِ تہجد میں) قیام کیا، یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم (مبارک) سُوجھ گئے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا گیا: ’’غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَ مَا تَأَخَّرَ۔‘‘ ’’اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہوئے ہیں (تو پھر آپ اس قدر زیادہ عبادت کیوں کرتے ہیں؟)‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا؟‘‘[1] [’’کیا میں بہت زیادہ شکر گزار بندہ نہ بن جاؤں؟‘‘] حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’وَ فِیْہِ أَنَّ الشُّکْرَ یَکُوْنُ بِالْعَمَلِ کَمَا یَکُوْنُ بِاللِّسَانِ کَمَا قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {اِعْمَلُوْٓا اٰلَ دَاوٗدَ شُکْرًا}‘‘[2] ’’اس (حدیث) میں یہ ہے، کہ شکر جیسے زبان سے ہوتا ہے، ایسے ہی عمل کے
Flag Counter