Maktaba Wahhabi

412 - 505
[ترجمہ: جب میرے بندے کو میری ثنا نے مجھ سے سوال کرنے سے مشغول کر دیا، تو میں اُسے سوال کرنے والوں سے افضل عطا کرتا ہوں۔] مزید برآں (ایک ذکر کو) حدیث میں دعا کا نام دیا گیا ہے، حالانکہ اس میں نہ دعا ہے اور نہ ہی فرمائش۔ امام نسائی نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مچھلی والے کی دعا، جب انہوں نے اس کے ساتھ مچھلی کے پیٹ میں دعا کی: [لَآ إِلٰہَ إِلَّآ أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ] [ترجمہ: کوئی معبود نہیں مگر آپ۔ آپ (ہر عیب سے) پاک ہیں، بلاشبہ میں ظالموں میں سے تھا]۔ پس یقینا کوئی مسلمان، کسی چیز کے بارے میں اس کے ساتھ دعا نہیں کرتا، مگر اس کے لیے قبول کیا جاتا ہے۔‘‘[1]،[2] iii: علّامہ نووی اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں: ’’قاضی عیاض نے بیان کیا: ’’بعض علماء نے کہا: ان اذکار کے مذکورہ فضائل دین میں بلند مقام رکھنے والے اور کبیرہ گناہوں سے پاک لوگوں کے لیے ہیں۔ (ان گناہوں پر) اصرار کرنے والے اور دیگر لوگوں کے لیے نہیں۔‘‘
Flag Counter