Maktaba Wahhabi

413 - 505
قاضی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’یہ بات محلِّ نظر ہے، (کیونکہ) احادیث عام ہیں۔ (یعنی ان میں کسی کی تخصیص نہیں۔‘‘ میں (یعنی علامہ نووی) کہتا ہوں: ’’صحیح یہ ہے، کہ یقینا وہ (فضائل صرف) مخصوص (لوگوں کے لیے نہیں)۔‘‘ وَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔[1] وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اللہ تعالیٰ کے لیے اس دعا کا فیض سب اہلِ اسلام کو عطا فرمانا چنداں مشکل نہیں۔ ا: امام ابن ابی الدنیا نے اپنی کتاب [اَلْفَرَجُ بَعْدَ الشِّدَّۃِ] میں عبدالملک بن عمیر کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: [’’ولید بن عبدالملک نے عثمان بن حیان کو لکھا: ’’الحسن بن الحسن- رضی اللہ عنہ - کو دیکھو اور انہیں سو کوڑے مارو اور انہیں لوگوں کے سامنے کھڑا کرو۔‘‘ انہوں (یعنی راوی) نے بیان کیا: ’’پس انہیں لایا گیا، تو علی بن الحسین- رضی اللہ عنہ - اُن کی جانب اُٹھے اور کہا: ’’یَا ابْنَ عَمٍّ! تَکَلَّمْ بِکَلِمَاتِ الْفَرَجِ، یُفَرِّجُ اللّٰہُ عَنْکَ۔‘‘ …فَذَکَرَ حَدِیْثَ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہ …۔ [اے (میرے) چچا کے بیٹے! مصیبت (کو دُور کرنے) والے کلمات بولو، اللہ تعالیٰ آپ سے (مصیبت) دُور فرما دیں گے]۔ …انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی (روایت کردہ) حدیث ذکر کی…۔ فَقَالَہَا، فَرَفَعَ إِلَیْہِ عُثْمَانُ رَأْسَہٗ، فَقَالَ: ’’أَرٰی وَجْہَ رَجُلٍ کُذِبَ عَلَیْہِ، خَلُّوْا سَبِیْلَہٗ۔ فَسَأَکْتُبُ إِلٰی
Flag Counter