Maktaba Wahhabi

95 - 242
پھر غسل دیں یہاں تک کہ اوپر سے نیچے تک تمام بدن کا غسل ہو جائے، یہ ایک غسل ہوا۔ پھر داہنی طرف لٹا کر اسی طرح غسل دیں یہ دوسرا غسل ہوا۔ پھر بائیں کروٹ پر لٹاکر اسی طرح غسل دیں یہ تیسرا غسل ہوا۔[1] فائدہ (۱):..... غسل کے وقت میت کا منہ کس طرف ہونا چاہیے، اس کے متعلق احادیث میں کچھ نہیں آیا بعض کے نزدیک میت کا منہ قبلہ رخ ہونا چاہیے اوربعض کہتے ہیں کہ میت کے پاؤں قبلہ کی طرف ہوں ۔ (۲)..... اگر تین دفعہ غسل دینے کے بعد میت کی شرمگاہ سے کوئی غلاظت خارج ہو تو حضرت امام حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ دھو دینا کافی ہے پھر سے غسل دینے کی ضرورت نہیں ، علمائے احناف کابھی یہی قول ہے لیکن امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ تین بار غسل دیا جائے۔ اگر تین بار غسل دینے کے بعد کوئی شئے خارج ہو توپانچ بار غسل دیاجائے اور اگر پانچ بار غسل دینے کے بعد کوئی شئے خارج ہو تو سات بار غسل دیا جائے۔ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ وہ بزرگ تابعی ہیں جو تجہیز و تکفین کے احکام و مسائل کو تمام تابعین رحمہم اللہ سے زیادہ جاننے والے تھے اور انہوں نے غسل دینے کا طریقہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سیکھا تھا۔[2] (۳)..... غسل دینے والے کے لیے بہتر ہے کہ وہ میت کو غسل دینے کے بعد خود بھی غسل کرے۔ بعض ضعیف احادیث مثلاً: ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ بِلَفْظٍ مَنْ غَسَّلَ الْمَیِّتَ فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ حَمَلَہٗ فَلْیَتَوَضَّأْ)) ترمذی میں ایسا ہی ذکر ہے غسل دینے والے پر غسل ہے۔ کندھا دینے والے پر وضوء ہے تاہم اس پر غسل ضروری نہیں ۔[3]
Flag Counter