Maktaba Wahhabi

57 - 242
آخر بیماری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیالہ پڑا ہوا تھا جس میں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ پانی میں بھگوتے پھر انہیں چہرے پر ملتے اورفرماتے: ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ بے شک موت کی بڑی سختیاں ہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور فرمانے لگے: اے اللہ! مجھ کو ’’الرفیق الاعلیٰ‘‘ سے ملا دے (مراد اللہ کی ملاقات) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اقدس پرواز کر گئی اور ہاتھ نیچے آ گیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((مَا اَغْبِطُ اَحَدًا بِہَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِیْ رَاَیْتُ مِنْ شِدَّۃِ مَوْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))[1] ’’جب سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی شدت کو دیکھا ہے تو اس کے بعد کسی کی موت کی آسانی پر مجھے رشک نہیں آیا۔‘‘ (۷)..... علماء رحمہم اللہ فرماتے ہیں ۔ جب انبیاء و مرسلین علیہم السلام اور اولیاء و متقین کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا ہے توکیا وجہ ہے کہ ہم موت کی یاد اور اس کی سختیوں سے آنکھیں بند کر کے دیگر کاموں میں مشغول اور اس کی تیاری سے غافل ہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ ہُوَ نَبَؤٌا عَظِیْمٌ، اَنْتُمْ عَنْہُ مُعْرِضُوْنَ،﴾ (صٓ: ۶۸۔۶۷) ’’فرما دیجیے یہ بہت بڑی خبر ہے جبکہ تم اس سے اعراض کرنے والے ہو۔‘‘[2] بعد ازموت روحوں کی سرگزشت: اس سلسلہ میں سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث بیان کرنا کافی سمجھتا ہوں جو روحوں کے قبض ہونے اور قبروں میں پیش آنے والے معاملات پر تفصیل سے روشنی ڈالتی ہے۔ سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک انصاری صحابی کے جنازے کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے، جب ہم قبر کے پاس پہنچے تومیت کو دفن کرنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے آس پاس بیٹھ گئے، ہماری کیفیت ایسی تھی
Flag Counter