Maktaba Wahhabi

251 - 242
تو اس نقطہ نظر سے یہ سفر اس حدیث کے خلاف ہو گا۔ البتہ ایک تاریخی مقام کے دیکھنے کے نقطہ نظر سے اس کا سفر جائز ہو گا۔ حدیث کے اسی مفہوم کے پیش نظر شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور دیگر بعض علماء نے یہ لکھا ہے کہ جب کوئی مسلمان مدینہ منورہ جانے کا ارادہ کرے تو زیارت اور تقرب کے لیے اس کی نیت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہونی چاہیے، جب وہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچ جائے گا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کا موقع اسے از خود مل جائے گا۔ یوں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھی اس کا عمل نہیں ہو گا اور قبر مبارک کی زیارت کا شرف بھی اسے حاصل ہو جائے گا۔ یہ تفقہ اور احتیاط کی ایک عمدہ مثال تھی لیکن شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اس نقطہ نظر کو مسخ کرنے کی اور اس بنیاد پر انہیں بدنام کرنے کی مذموم اور ناپاک سعی کی گئی۔ حالانکہ امام موصوف رحمہ اللہ نے یہ نہیں کہا ہے کہ قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ناجائز ہے وہ تو اس کا جواز بلکہ استحباب تسلیم کرتے ہیں البتہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تقدس کے پیش نظر اس احتیاط کی تلقین کرتے ہیں کہ سفر کرتے وقت نیت مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی رکھی جائے۔ وہاں جا کر پھر قبر مبارک کی زیارت بھی کر لی جائے۔ امام موصوف کا یہ نقطہ نظر مذکورہ دلائل شرعیہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین عظام رحمہم اللہ کے کردار و عمل کے بالکل مطابق ہے۔اگر کسی نے فتویٰ عاید کرنا ہے تو پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام پر کرے۔ قبر مبارک پر کھڑے ہو کر کیا پڑھا جائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر پر کھڑے ہو کر کیا پڑھا جائے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ عمل نقل ہوا ہے کہ وہ ’’الصلوۃ و السلام علیک یا رسول اللّٰہ‘‘ پڑھا کرتے تھے، اس لیے اگر کوئی یہ پڑھنا چاہے تو یہ بھی پڑھ سکتا ہے البتہ اس کا عقیدہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ صلوۃ و سلام سن بھی رہے ہیں ۔ بعض روایات میں جو یہ آتا ہے کہ قریب سے درود پڑھنے والے کی آواز میں سنتا ہوں ، یہ روایت سنداً صحیح نہیں ۔ اس لیے سنانے کی نیت
Flag Counter