Maktaba Wahhabi

252 - 242
سے نہ پڑھا جائے، صرف سنت سمجھ کر سلام پڑھا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا فرمان ہے کہ جب تم قبروں کے پاس سے گزرو تو ’’السلام علیکم یا اہل القبور‘‘ پڑھا کرو، اس اعتبار سے قبر مبارک پر کھڑے ہو کر سلام پڑھنا مسنون عمل ہے۔ علاوہ ازیں عام مسنون دعا ’’السلام علیکم یا اہل القبور‘‘ اور درود ابراہیمی بھی پڑھا جا سکتا ہے۔[1] زیارت قبور اور دعا کا صحیح اور مسنون طریقہ مذکورہ مباحث کا خلاصہ یہ ہے کہ فوت شدگان یا قبروں میں مدفون اشخاص سے مدد طلب کرنے کی حسب ذیل صورتیں ہو سکتی ہیں : ۱۔ فوت شدہ بزرگ کائنات میں تصرف کرنے کا، نفع نقصان پہنچانے کا اور دُور و نزدیک سے ہر ایک کی فریادیں سن کر ان کی حاجت روائی مشکل کشائی کا اختیار رکھتے ہیں ۔ یہ شرک جلی ہے اس سے اجتناب واجب ہے۔ ۲۔ وہ خود تو اختیارات نہیں رکھے لیکن وہ چونکہ مقربان بارگاہ الٰہی ہیں ، اس لیے ان کے واسطے اور وسیلے سے دعا کی قبولیت کے زیادہ امکانات ہیں ، ہم ان کے سامنے عرض حاجات کرتے ہیں ، وہ پھر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہماری دعاؤں کی قبولیت کی سفارش کرتے ہیں ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہماری سنتا نہیں اور ان کی مسترد کرتا نہیں ۔ اعیاذا باللہ یہ صورت بھی مشرکانہ ہے، کیونکہ اس میں وہی عقیدہ کارفرما ہے جو مشرکین مکہ رکھتے تھے، علاوہ ازیں یہ عقیدہ بھی نصوص قرآن کے خلاف ہے۔ قرآن کریم تو صاف صراحت کرتا ہے کہ قبر والوں کو کوئی بات نہیں سنائی جا سکتی اور یہ صورت ہے ہی اس عقیدے پر مبنی کہ ہم جب چاہیں اور جو چاہیں ، قبر والوں کو سنا سکتے ہیں ۔ ۳۔ کسی قبر پر جا کر یا کسی بزرگ کا نام لے کر اس طرح دعا کرے کہ بحرمت فلاں یا فلاں کے صدقے یا اللہ میرا فلاں کام کر دے میری حاجت پوری فرما دے، فلاں مشکل سے نجات عطا فرما دے۔
Flag Counter