Maktaba Wahhabi

47 - 242
الْخَبِیْثِ))[1] ’’سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام دوا کے ساتھ علاج سے منع فرمایا ہے۔‘‘ ((عَنْ اَبِیْ الدَّرْدَائِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِنَّ اللّٰہَ اَنْزَلَ الدَّآئَ وَالدَّوَآئَ فَتَدَاوَوْا وَلَا تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ)) [2] ’’سیّدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیماری اور دوا دونوں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہیں پس دوا کرو لیکن حرام چیزوں کے ساتھ دوا نہ کرو۔‘‘ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مردار، خون، شراب، سمیات اور دوسری حرام اشیاء کے ساتھ علاج کرنا جائز نہیں ، اور بالخصوص شراب کے ساتھ علاج کرنا تو کسی طور پر بھی جائز نہیں ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے ساتھ علاج کرنے پر بد دعا دی ہے۔ ((مَنْ تَدَاوٰی بِالْخَمْرِ فَلَا شَفَائُ اللّٰہُ)) ’’جو شخص شراب کے ساتھ علاج کرے، اللہ اس کو کبھی شفا نہ دے۔‘‘ علاج کی مجبوری: بعض فقہاء شوافع اور احناف نے بامر مجبوری حرام چیزوں کے ساتھ علاج کرنے کی اجازت دی ہے، جیساکہ سابق مفتی دیارمصر علامہ حسنین محمد مخلوف نے اپنے فتاویٰ شرعیہ۔ ج:۲، ص: ۱۲۱ تا ۱۲۳ و ص: ۱۴۰ تا ۱۴۱ میں اس کا ذکر کیا ہے اور پھر چند شرطوں کے ساتھ اپنی رائے بھی یہی لکھی ہے۔ علامہ محمد یوسف القرضاوی لکھتے ہیں : رہی علاج کی مجبوری یعنی شفاء حاصل کرنے کے لیے کسی حرام چیز کا کھانا ناگزیر ہو جائے تو فقہاء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے، ایک گروہ نے اس مجبوری کا اعتبار نہیں کیا ہے ان کا استدلال اس حدیث سے ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیْمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ))(ابو داؤد)
Flag Counter