Maktaba Wahhabi

65 - 242
امام دارقطنی نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے صحیح ابن حبان میں ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((مَا مِنْ مَیِّتٍ یُقْرَأُ عِنْدَ رَاْسِہٖ یٰسٓ اِلاَّ ہَوَّنَ اللّٰہُ عَلَیْہِ)) (مرقات ص: ۱۶، ج: ۴) یعنی جس میت پر سورۂ یٰسٓ پڑھی جائے اس پر اللہ تعالیٰ موت کی سختیوں کو آسان کر دیتا ہے۔ ان متعدد احادیث کی روشنی میں قریب الموت کے پاس سورۂ یٰسٓ کا پڑھنا جائز معلوم ہوتا ہے۔ آنکھیں بند کرنا: جب روح قبض ہو جائے تو آنکھیں بند کر دی جائیں اور ہاتھ پاؤں سیدھے کر دیے جائیں اور میت کا سارا بدن کپڑے کے ساتھ ڈھانپ دینا چاہیے۔ میت کے لیے اور اپنے لیے دعا استغفار پڑھیں اورکوئی بری بات منہ سے نہ نکالیں ۔[1] خاتمہ بالخیر کی علامات سوال:..... خاتمہ بالخیر کی کتنی اور کون کون سی علامات ہیں ؟ مدلل مگرمختصر بیان فرمائیں ۔ (سائل: مزمل حسین خان، ناظم مسجد امۃ العزیز اہل حدیث، رحمت ٹاؤن، فیصل آباد) جواب:..... محدث العصرالشیخ محمدناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق حسب ذیل انیس علامات ہیں ۔ اگر فوت ہونے والے یا والی میں ان میں سے جوبھی علامت پائی گئی تو یہ حسن خاتمہ کی بشارت ہو گی۔ (ان شاء اللہ) ۱۔ کلمہ توحید پڑھنا: دنیا سے رخصت ہوتے وقت آخری سانسوں کے ساتھ کلمہ توحید پڑھنا، سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ اٰخِرُ کَلَامِہٖ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ))[2] ’’جس نے آخری بات لا الہ الا اللّٰہ کہی جنت میں داخل ہو گیا۔‘‘
Flag Counter