Maktaba Wahhabi

122 - 242
قرآن پڑھنا سنت ثابتہ ہے، اوربقول حضرت امام ابو حنیفہ ((اِذَا صَحَّ الْحَدِیْثُ فَھُوَ مَذْہَبِیْ)) (حجۃ اللّٰہ) کہ صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے، سعادت بس اسی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث کی بلا خوف لَوْمَۃَ لَائِمٍ اتباع کی جائے اور اپنے مذہب کے تحفظ میں صحیح احادیث کی تاویل کرنے میں عافیت محسوس کرنا سخت قسم کی محرومی ہے: یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے قرأۃ جہری یا سری: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے کچھ علماء نے قرأۃ جہری کا استدلال کیا ہے خصوصاً نسائی شریف کے الفاظ جَھَرَبِھَا سے جہری پڑھنا ثابت ہے۔ لیکن بعض دوسرے علماء اس استدلال کو نہیں مانتے، چنانچہ امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ((وَذَہَبَ الْجَمْہُوْرُ اِلٰی اَنَّہٗ لَا یَسْتَحِبُّ الْجَھْرُ فِیْ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ وَتَمَسَّکُوْا بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْمُتَقَدِّمِ لَمْ اَقْرَأَ اَیْ جَہَرَ اِلاَّ لِتَعْلَمُوْا اَنَّہَا سُنَّۃٌ))[1] یعنی سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے اس قول کہ میں نے اونچی قرأۃ سنت جتلانے کے لیے کی ہے کے مطابق قرأۃ ’’بالجہر‘‘ کوجمہورنے مستحب قرار نہیں دیا۔ تکبیروں کی تعداد: احادیث صحیحہ اور اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال کی رو سے نماز جنازہ میں چار تکبیریں ہیں ۔ امام شافعی، امام احمد، اور امام ابو حنیفہ رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔ تاہم بعض علماء و فقہاء کا یہ دعویٰ ہے کہ چار سے زائد تکبیریں منسوخ ہو چکی ہیں درست نہیں ۔ احادیث و آثار میں نو تکبیروں تک کا ذکر موجود ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مختلف جنازوں پر ۵، ۶ اور ۷ تکبیریں
Flag Counter