Maktaba Wahhabi

167 - 242
وظائف ورسائل صوفیہ وبرائے تمسک روایات حدیث وفقہ کافی است وبر قول وفعل مشائخ صوفیہ فتویٰ جاری نمی شود، چنانچہ شیخ الاسلام در کشف الغطاء نوشۃ وعادت مشائخ است کہ ایں نماز رامتصل دفن پیش از مرور شب اول برائے نجات میت از عذاب می خوانند وآں راصلوۃ الہول نامند۔‘‘ [1] ’’صلوٰۃ ہول کا پڑھنا معتبر کتب حدیث و فقہ سے اپنے دیکھنے میں نہیں آیا لیکن مشائخ صوفیہ کے بعض وظائف اور رسائل میں البتہ لکھا ہے سو ان کے قول اور فعل پر (شرعی)حکم جاری نہیں ہوتا۔ بلکہ شرعی احکام و اعمال کے واسطے روایات حدیث و فقہ درکار ہیں ، چنانچہ شیخ الاسلام نے کشف الغطاء میں لکھا ہے کہ عادت اور معمول مشائخ کا ہے اور اس نماز کو بعد دفن میت رات کو میت کی نجات کے واسطے پڑھتے ہیں اور اس کو صلوٰۃ الھول کہتے ہیں ۔‘‘ شاہ محمد اسحق کی وضاحت سے معلوم ہوا کہ بلا دلیل شرعی کسی صوفی کا عمل اور ارشاد حجت نہیں ۔ چنانچہ حضرت مجدد الف ثانی فرماتے ہیں : مجدد الف ثانی کا قول فیصل: ’’عمل صوفیہ در حل و حرمت سند نیست ہمیں بس است کہ ما ایشاں را معذور داریم وملامت نکنینم ومرایشاں رابحق سبحانہ مفوض داریم، اینجا قول امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف و امام محمد معتبر است نہ عمل ابو بکر شبلی وابو حسین نوری وصوفیاں خام ایں وقت عمل پیران خود بہانہ ساختہ سرودو رقص رادین و ملت خود گرفتہ اند وطاعت و عبادت ساختہ۔‘‘ ﴿وَاُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَہُمْ لَہْوًا وَّلَعِبًا﴾ [2] ’’صوفیوں کا عمل حلت و حرمت میں سند نہیں ہے، ہمیں یہی کافی ہے کہ ہم ان کو ملامت نہ کریں اور ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں ۔ اس جگہ امام ابو حنیفہ، امام
Flag Counter