Maktaba Wahhabi

41 - 242
((عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوَدُّ اَہْلُ الْعَافِیَۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حِیْنَ یُعْطٰی اَہْلُ الْبَـلَائِ الثَّوَابَ لَوْ اَنَّ جُلُوْدَہُمْ کَانَتْ قُرِضَتْ فِی الدُّنْیَا بِالْمَقَارِیْضِ)) [1] ’’سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کے دن اہل بلا (مصیبت زدوں اور بیماروں میں مبتلا رہنے والوں) کو ثواب دیا جائے گا تو وہ لوگ جو دنیا میں عافیت سے رہے تمنا کریں گے، کاش کہ دنیا میں قینچیوں کے ساتھ ان کے چمڑے کاٹے جاتے۔‘‘ فائدہ:....غور فرمائیے! کہ آخرت کے اجر و ثواب کے اعتبار سے بیماری اللہ عزوجل کی کتنی بڑی نعمت ہے اور علو منزلت اور رفعت شان کا کتنا بڑا زینہ ہے۔ کوئی مرض متعدی نہیں ہوتی: خوب یاد رکھیں کہ ڈاکٹروں اور اطباء کا یہ موقف اپنے اندر کوئی صداقت نہیں رکھتا کہ چیچک، ٹی، بی، طاعون اور انفلوئنزا وغیرہ امراض متعدی ہوتی ہیں اور ان امراض میں مبتلا مریضوں کے ساتھ اختلاط رکھنے والاتندرست آدمی بھی ان امراض کا شکار ہو جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جب بھی کسی کو کوئی بیماری لگتی ہے تو اس کا سبب کسی مریض کے ساتھ اختلاط ہرگز نہیں ہوتا بلکہ وہ تقدیر الٰہی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے یعنی وہ من جانب اللہ ہی ہوتی ہے۔ چنانچہ حدیث صحیح میں ہے: ((اَخْبَرَنِیْ اَبُوْ سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمٰنِ وَغَیْرُہٗ اَنَّ اَبَا ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ لَا عَدْوٰی وَلَا صَفْرَ وَلَا ہَامَۃَ فَقَالَ اَعْرَابِیٌّ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ فَمَا بَالُ الْاِبِلِ تَکُوْنُ فِی الرَّمْلِ کَاَنَّہَا الظِّبَائُ فَیَاتِی الْبَعِیْرُ الْاَجْرَبُ فَیَدْخُلُ بَیْنَہَا فَیُجْرِبُہَا فَقَالَ فَمَنْ اَعْدَی الْاَوَّلَ)) [2]
Flag Counter