Maktaba Wahhabi

227 - 242
کے لیے کوئی جھکنے کو سچ مچ جائز سمجھے گا تو وہ شخص کافر ہو جائے گا۔‘‘ مائۃ مسائل میں ہے: ((فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَوْ جَازَتِ السَّجْدَۃُ لِغَیْرِ اللّٰہِ لَاَمَرْتُ الْمَرْاَۃَ اَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا وَ الْمَعْنٰی فِیْ ذٰلِکَ ہُوَ اَنَّ ہٰذِہٖ عِبَادَۃٌ خَالِصَۃٌ لِلّٰہِ تَعَالٰی فَمَنْ اَتَاہَا لِغَیْرِ اللّٰہِ یَکْفُرُ لِاَنَّہٗ اَشْرَکَ))[1] ’’اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ اللہ کے سوا اگر کسی اور کو سجدہ جائز ہوتا تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ یعنی مطلب یہ ہے کہ سجدہ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اورکو سجدہ کرے گا تو وہ کافر ہو جائے گا کیونکہ اس نے شرک کا ارتکاب کر لیا ہے۔‘‘ فتویٰ احمد رضا بریلوی: بے شک سجدہ افعال عبادت سے ہے۔ سجدہ عبادت اور سجدہ تحیت میں سوائے نیت کے کوئی فرق نہیں ، سجدہ زمین بوسی کی نسبت در مختار سے گزرا کہ ’’یَشْبَہُ عِبَادَۃَ الْوَثَنِ‘‘ (قدم بوسی بت پرستی ہے)۔ [2] نیز لکھتے ہیں سجدہ عبادت تو یقینا اجماعاً شرک معین و کفر مبین اور سجدہ تحیت (تعظیمی) حرام گناہ کبیرہ بالیقین اور اس کے کفر ہونے میں اختلاف۔[3] فاضل بریلوی نے ماشاء اللہ کوئی ابہام رہنے ہی نہیں دیا: ترے رندوں پر کھل گئے اسرار دیں ساقی ہوا علم الیقین، عین الیقین حق الیقین ساقی طوافِ قبر: اولیاء کرام، صلحاء امت اور بزرگان دین کی قبروں کا طواف کرنا بدعت ہے اور بعض
Flag Counter