غائبانہ نمازجنازہ
جس طرح حاضر موجود میت پر نماز جنازہ پڑھنی مسنون ہے اسی طرح غیر موجود میت پر نماز جنازہ پڑھنی مسنون ہے۔ چنانچہ صحاح ستہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَعٰی لِلنَّاسِ النَّجَاشِیِّ الْیَوْمَ الَّذِیْ مَاتَ فِیْہِ فَخَرَجَ بِہِمْ اِلَی الْمُصَلّٰی فَصَفَّ بِہِمْ وَکَبَّرَ اَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ))[1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اصحمہ نجاشی (بادشاہ حبشہ) کے فوت ہونے کی خبر اسی دن دی جس دن فوت ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لے کر جناز گاہ تشریف لائے اور صفیں باندھ کر چار تکبیروں کے ساتھ نماز جنازہ پڑھائی۔‘‘
موطا امام مالک میں اس حدیث کے پہلے باب کا عنوان اس طرح ہے:
((اَنْ یَّتَقَدَّمَ الْاِمَامُ وَیَصُفُّ النَّاسُ خَلْفَہٗ وَیُکَبِّرُوْنَ اَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ وَلَوْ عَلَی الْقَبْرِ اَوِ الْغَائِبِ))[2]
’’نماز جنازہ میں امام آگے کھڑا ہو اور دوسرے لوگ اس کے پیچھے صفیں باندھیں اور چار تکبیریں کہیں اگرچہ (یہ نماز جنازہ) قبر پر یا غائب پر ہو۔‘‘
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وَلَا بَاْسَ اَنْ یُصَلّٰی عَلَی الْمَیِّتِ بِالنِّیَّۃِ فَقَدْ فَعَلَ ذَالِکَ رسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالنَّجَاشِیِّ وَصَلَّی عَلَیْہِ بِالنِّیَّۃِ))[3]
|