Maktaba Wahhabi

110 - 242
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَاعْلَمْ اَنَّ الصَّوَابَ وَالْمُخْتَارَ مَا کَانَ عَلَیہِْ السَّلْفُ مِنَ السُّکُوْتِ فِیْ حَالِ السَّیْرِ مَعَ الْجَنَاَزِۃ فَلَا یُرْفَعُ صَوْتٌ بِقِرَأۃٍ وَلَا ذِکْرٍ وَلَا غَیْرِہِمَا اِنَّہٗ اَسْکُنْ لِلْخَاطِرِ وَاَجْمَعُ لِلْفِکْرِ فِیْمَا یَتَعَلَّقُ بِالْجَنَازَۃِ وَہُوَ الْمَطْلُوْبُ فِیْ ہٰذَا الْحَالِ ہٰذَا ہُوَ الْحَالُ وَلَا تَغْتَرَّ بِکَثْرَۃِ مَنْ یُّخَالِفُہٗ فَقَدْ قَالَ اَبُوْ عَلِی الْفُضَیْلِ بْنِ عَیَاضٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ اَلْزَمَ طُرُقَ الْہُدٰی وَلَا یَضُرُکَ قِلَّۃَ السَّالِکِیْنَ وَاِیَّاکَ وَطُرُقَ الضَّلَالَۃِ وَلَا تَغْتَرَّ بِکَثْرَۃِ الْہَالِکِیْنَ))[1] ’’جنازہ کے ساتھ چلنے میں صحیح طریقہ سلف صالحین رحمہم اللہ کا یہ ہے کہ وہ جنازہ کے ساتھ خاموش چلتے تھے۔ قرأت اور ذکر وغیرہ کے ساتھ آواز بلند نہیں کرتے تھے۔ جنازہ کی حالت کے ساتھ یہ انسب بھی ہے۔ کیونکہ اس انداز میں تسکین قلب اور آخرت کا احساس پیدا ہوتا ہے، یہی حق ہے اس سلسلہ میں مخالفین عوام کی کثرت سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے، حضرت سید الطائفہ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ حق کی راہ اختیار کرو اور اہل حق کی قلت سے تمہیں کچھ نقصان نہیں ہو گا۔ ضلالت سے بچو لوگوں کی کثرت سے دھوکہ نہ کھاؤ۔‘‘ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کے ناجائز ہونے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی ہے کہ اس میں عیسائیوں سے مشابہت پائی جاتی ہے کہ وہ جنازہ کے ساتھ غم و اندوہ کے اظہار کے ساتھ ساتھ اناجیل اور اناشید بھی پڑھتے جاتے ہیں ۔[2] پانچ صد حنفی مفتیوں کا فتویٰ: ((عَلٰی مُتْبِعِی الْجَنَازَۃِ الصَّمَتُ وَیُکْرَہُ لَہُمْ تَحْرِیْمًا رَفْعُ
Flag Counter