نماز جنازہ کا حکم
یہ فرض کفایہ ہے جب کچھ لوگ نماز جنازہ پڑھ لیں تو باقی ماندہ لوگ عدم شرکت کی وجہ سے گنہگار نہ ہوں گے اور اس صورت میں نماز جنازہ میں شامل نہ ہونے والوں کے لیے یہ نماز سنت ہو گی۔ اگر تمام اہل محلہ یا پورے گاؤں کے لوگ اسے ترک کر دیں تو سب کے سب گنہگار ٹھہریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم کئی احادیث میں موجود ہے۔ تاہم ایک حدیث پیش خدمت ہے۔ سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((اَنَّ رَجُلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تُوُفِّیَ یَوْمَ خَیْبَرَ فَذَکَرُوْا ذَالِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ صَلُّوْاعَلَی صَاحِبُکُمْ: فَتَغَیَّرَتْ وُجُوْہُ النَّاسِ لِذَالِکَ قَالَ اِنَّ صَاحِبَکُمْ غَلَّ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَفَتَّشْنَا مَتَاعَہٗ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرْزِ الْیَہُوْدِ لَایُسَاوِیْ دِرْہَمَیْنِ))[1]
’’ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کے دن وفات پا گئے۔ ساتھیوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کی نمازجنازہ پڑھو۔ اس حکم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے چہرے اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اس ساتھی نے مال غنیمت میں بد دیانتی کی ہے۔ جب ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو یہودیوں کا ایک موتی برآمد ہوا جس کی قیمت دو درہم بھی نہ تھی۔‘‘
نماز جنازہ کی فضیلت:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|