Maktaba Wahhabi

141 - 242
۷۔ مولانا مفتی سعد اللہ حنفی: مصنف نوادر الوصول شرح فصول اکبری فرماتے ہیں ۔ خالی ازکراہت نیست فقہاء بوجہ زیادت بودن بر امر مسنون منع مے کنند[1] کہ نمازجنازہ کے بعد دعا کرنا کراہت سے خالی نہیں ہے کیونکہ یہ دعا امر مسنون پر زیادتی کا حکم رکھتی ہے۔ اس لیے اکثر فقہاء اس دعا سے منع کرتے ہیں ۔ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے: رہا یہ اعتراض کہ فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت نہیں ہے تو یہ معارضہ درست نہیں ہے کیونکہ اس کے ثبوت میں احادیث موجود ہیں گو ان میں کلام ہے۔ ((عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْاَسْلَمِیِّ قَالَ رَاَیْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَرَاٰی رَجُلًا رَافِعًا یَدَہٗ قَبْلَ اَنْ یَّفْرُغَ مِنْ صَلٰوِتِہٖ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْہَا قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَمْ یَکُنْ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَتّٰی یَفْرُغَ مِنْ صَلٰوِتہٖ [مجمع الزواء] وَقَالَ الْحَافِظُ الْہَیْثِمِیُّ رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ وَذَکَرَ السُّیُوْطِیُّ فِیْ رِسَالَۃِ فَصِّ الْوِعَائِ وَقَالَ رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ)) سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو سلام سے پہلے نماز میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہوئے دیکھا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے تھے: ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَفَعَ یَدَیْہِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ وَہُوَ مُسْتَقْبِلُ الْقِبْلَۃَ فَقَالَ اَللّٰہُمَّ خَلِّصِ الْوَلِیْدَ بْنَ الْوَلِیْدِ وَعَیَّاشَ بْنَ اَبِیْ رَبِیْعَۃَ وَسَلَمَۃَ بْنَ ہِشَامٍ ضَعْفَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ اَلَّذِیْنَ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَۃً وَلَا یَہْتَدُوْنَ سَبِیْلًا مِنْ اَیْدِی الْکُفَّارِ))[2]
Flag Counter