Maktaba Wahhabi

163 - 242
روایت آں است کہ تلقین نہ کنند۔‘‘ [1] موت کے بعد تلقین میت کے متعلق علماء نے قیل قال کی ہے مگر ظاہر روایت کے مطابق موت کے بعد تلقین منع ہے۔ اعتراض:..... امام طبرانی رحمہ اللہ نے سیّدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے: ((فَلْیَقُلْ اُذْکُرْ مَا خَرَجْتَ عَلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا شَہَادَۃَ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ وَاِنَّکَ رَضِیْتَ رَبًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا بِمُحَمَّدٍ نَّبِیًّا وَبِالْقُرْاٰنِ اِمَامًا))[2] اس حدیث سے تلقین بعد دفن میت مسنون ثابت ہوتی ہے۔ جواب:..... یہ روایت ضعیف ہے بلکہ بعض موضوع کہتے ہیں ۔ ((فَہٰذَا حَدِیْثٌ لَا یَصِحُّ رَفْعُہٗ))[3] یہ حدیث مرفوع ثابت نہیں ۔ ((قَالَ الْہَیْثَمِیْ بَعْدَ سَیَاقِہٖ مَا لَفْظُہٗ اَخْرَجَہُ الطَّبْرَانِیُّ فِی الْکَبِیْرِ وَفِیْ اِسْنَادِہٖ جَمَاعَۃٌ لَمْ اَعْرِفْہُمْ وَفِیْ ہَامِشِہٖ فِیْہِ عَاصِمُ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ ضَعِیْفٌ حَدِیْثُ التَّلْقِیْنِ لَا یَشُکُّ اَہْلُ الْمَعْرِفَۃِ بِالْحَدِیْثِ فِیْ وَضْعِہٖ))[4] اس حدیث کی سند کے اکثر راوی مجہول ہیں ۔ تلقین کی یہ حدیث محدثین کے نزدیک بلاریب موضوع اور جعلی ہے۔ قبر پر اذان بدعت ہے: اذان بلاشبہ توحید کا مرقع اور اسلام کا شعار ہے۔ لیکن قبر پر بعد دفن میت کے اذان دینا بدعت ہے اور خود مفتیان احناف نے قبر پر اذان کو بدعت لکھا ہے۔
Flag Counter