Maktaba Wahhabi

53 - 242
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم موت ایک اٹل حقیقت ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی۔ اَمَّا بَعْدُ! موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ موت سے کسی کو مفر نہیں ۔ ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ﴾ (آل عمران: ۱۸۵) ’’ہرجاندار کو ایک دن مرنا ہے۔‘‘ ایک عام اعلان ہر آن کانوں میں گونجتا سنائی دیتا ہے: لَہُ مَلَکٌ یُنَادِیْ کُلَّ یَوْمٍ لِدُوْا لِلْمَوْتِ وَابْنُوْا لِلْخَرَابِ ’’انسان کے لیے ایک فرشتہ ہے جو روز یہ اعلان کرتا ہے جنو تم موت کے لیے اور مکان بناؤ خراب ہونے کے لیے۔‘‘ لہٰذا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس چیلنج کو قبول کرکے موت کی تیاری میں پابہ رکاب رہے۔ کیونکہ دیدارِ الٰہی اور اُخروی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے موت کا پل عبور کرنا ناگزیر ہے۔ موت کسی نبی یا ولی کے حق میں توہین نہیں ۔ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیہم السلام اور اہل اللہ کے حق میں لفظ موت سے گھبرانا اچھا نہیں ۔ نطفہ، طفولیت، صبا، مراہقت، شباب، کہولت، شیخوخت اور بعد ازاں قبض روح یہ سب زندگی کے مختلف مراتب اور مراحل ہیں ۔ ان میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ عوارض بھی ہیں ۔ مگر ہر نبی اور ولی کو اسی راہ سے گزنا پڑا ہے۔ اس لیے ان میں کوئی منظرکسی کے لیے ناخوشگوار ہے اورنہ موجب توہین۔ زندگی بہر حال ان ہی منازل کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter