Maktaba Wahhabi

107 - 242
علامہ ابن عابدین شامی حنفی کا فتویٰ: ((وَقَدْ اَفْتَی ابْنُ الصَّلَاحِ بِاَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ اَنْ یُّکْتَبَ عَلَی الْکَفَنِ سُوْرَۃُ یٰسٓ وَالْکَہْفُ وَنَحْوُہَا خَوْفًا مِنْ صَدِیْدِ الْمَیِّتِ فَلَا یَجُوْزُ تَعْرِیْضُہُمَا النَّجَاسَۃَ وَالْقَوْلُ بِاَنَّہٗ یَطْلُبُ فِعْلُہٗ مَرْدُوْدٌ لِاَنَّ مِثْلَ ذَالِکَ لَا یُحْتَجُّ اِلاَّ اِذَا صَحَّ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم طَلْبُ ذَالِکَ وَلَیْسَ کَذَالِکَ))[1] ’’امام ابن صلاح رحمہ اللہ کا فتویٰ ہے کہ کفن پر سورۂ یٰسٓ سورۂ الکہف لکھنا منع ہے کیونکہ میت کی پیپ سے کفن ناپاک ہو جانے کی وجہ سے قرآن مجید کی توہین ہوتی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ لکھنا چاہیے مگر ان کا یہ قول مردود ہے کیونکہ اس کے جواز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث وارد ہونا ضروری ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں کوئی حدیث منقول نہیں ہے۔‘‘ حضرت نظام الدین اولیاء حنفی کا فتویٰ: بندہ عرضداشت کرد کہ ایں برتربت ہا قرآن و دعا مے نویسند چگو نہ است، فرمودند کہ نمے باید نوشت وبرجامۂ کفن نیز [2]بندہ یہ عرض کرتا ہے کہ قبروں پر اور کفن پر جواب نامہ، عہد نامہ، دعائیہ کلمات اور قرآن لکھنا منع ہے۔ سوال (۱):..... کہا جاتا ہے کہ میت کو غسل دے کر اورکفن پہنا کر چارپائی کو تین دفعہ اٹھا کر ادھر ادھر لانا چاہیے۔ اسے منزلیں کہتے ہیں ورنہ غسل دینے والے پر بھار یعنی بوجھ رہتا ہے۔ کیا کہیں اس کا ثبوت ہے یا بدعت و رواج ہے؟ سوال (۲):..... میت دفن کر کے قبر کتنی اونچی بنائی جائے اورکم ازکم کتنا وقت اس پر کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر دعاء مانگی جائے؟ بعض کہتے ہیں کہ دوتین گھنٹہ دعاء مانگنی چاہیے؟
Flag Counter