Maktaba Wahhabi

185 - 242
’’اس طرح تیسرا، دسواں روز مقرر کرنا، کھانا پکانا، دعوت کرنا اور قرآن پڑھنے والوں کو کھانا کھلانا مکروہ ہے۔‘‘ صوفیاء کے ارشادات مخدوم جہانیاں جہاں گشت کا ارشاد: اس زمانہ میں سیوم کے روز میت کے زیارت کے واسطے شربت و برگ و میوہ زیارتوں میں کھاتے ہیں قسم کھائی و اللہ کتاب فتاویٰ میں مسئلہ صریح واقع ہوا ہے: ((اَکْلُ الْمَائِ عِنْدَ الْقُبُوْرِ حَرَامٌ وَ قِیْلَ مَکْرُوْہٌ))[1] ’’قبر کے پاس پانی پینا بھی حرام ہے،اور مکروہ بھی کہا گیا ۔‘‘ تحفہ نصائح میں ہے: ’’میدان زیارت سنت است لیکن زیارت روز و شب معہود سوم و ہفتمے و آں بدعت، میکن حذر۔‘‘[2] ’’رات دن میں ہر وقت زیارت قبور جائز ہے لیکن تیسرے اور ساتویں دن رسم مروج کے مطابق زیارت ثابت نہیں ، اس سے پرہیز لازم ہے۔‘‘ خواجہ محمد معصوم رحمہ اللہ نقشبندی کا ارشاد: ’’سوال ششم آنکہ طعام بروح میت بروز سوم و دہم و گل دادن روز سوم از کجا است، جواب مخدوما طعام دادن للہ تعالیٰ بے رسم و ریا ثواب آں را بمیت گزر انیدن بسیار خوب است عبادت بزرگ اما تعین وقت اصل معتمد علیہ ظاہر نمی شود و روز سوم گل دادن بمرداں بدعت است۔‘‘[3] ’’موت کے تیسرے اور دسویں روز میت کی روح کے واسطے کھانا پکانا اور
Flag Counter